كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ فَضْلِ صِلَةِ الرَّحِمِ صحيح وحَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، وَأَبُوهُ عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: أَنَّهُمَا سَمِعَا مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الجَنَّةَ، فَقَالَ القَوْمُ: مَا لَهُ مَا لَهُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَرَبٌ مَا لَهُ» فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَعْبُدُ اللَّهَ لاَ تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلاَةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصِلُ الرَّحِمَ، ذَرْهَا» قَالَ: كَأَنَّهُ كَانَ عَلَى رَاحِلَتِهِ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: ناطہ والوں سے صلہ رحمی کی فضیلت
( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمن بن بشر نے بیان کیا ، ان سے بہزبن اسد بصری نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابن عثمان بن عبداللہ بن موہب اوران کے والد عثمان بن عبداللہ نے بیان کیا کہ انہوںنے موسیٰ بن طلحہ سے سنا اور انہوں نے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے کہ ایک صاحب نے کہا یا رسول اللہ ! کوئی ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں لے جائے ۔ اس پر لوگوں نے کہا کہ اسے کیا ہوگیا ہے ، اسے کیا ہوگیا ہے ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں ہو کیا گیا ہے اجی اس کو ضرورت ہے بچارہ اس لیے پوچھتا ہے ۔ اس کے بعد آپ نے ان سے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کر اوراس کے ساتھ کسی اورکو شریک نہ کر ، نماز قائم کر ، زکوۃ دیتے رہو اور صلہ رحمی کرتے رہو ۔ ( بس یہ اعمال تجھ کو جنت میں لے جائیں گے ۔ ) چل اب نکیل چھوڑدے ۔ راوی نے کہا شاید اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار تھے ۔
تشریح :
معلوم ہوا کہ جنت حاصل کرنے کے لیے حقوق اللہ کی ادائیگی کے ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی بھی ضروری ہے ورنہ جنت کا خواب دیکھنے والوں کے لیے جنت ہی ایک خواب بن کر رہ جائے گی۔
معلوم ہوا کہ جنت حاصل کرنے کے لیے حقوق اللہ کی ادائیگی کے ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی بھی ضروری ہے ورنہ جنت کا خواب دیکھنے والوں کے لیے جنت ہی ایک خواب بن کر رہ جائے گی۔