‌صحيح البخاري - حدیث 5972

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ لاَ يُجَاهِدُ إِلَّا بِإِذْنِ الأَبَوَيْنِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، وَشُعْبَةَ، قَالاَ: حَدَّثَنَا حَبِيبٌ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي العَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُجَاهِدُ؟ قَالَ: «لَكَ أَبَوَانِ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5972

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: والدین کی اجازت کے بغیر کسی کو جہاد کے لیے نہ جانا چاہیئے ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے سفیان اور شعبہ نے بیان کیا کہ ہم سے حبیب نے بیان کیا ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا اور ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی ، انہیں حبیب نے ، انہیں ابو عباس نے اور ان سے عبداللہ بن عمرو نے بیان کیا کہ ایک صحابی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا میں بھی جہاد میں شریک ہوجاؤں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا تمہارے ماں باپ موجود ہیں انہوں نے کہا کہ ہاں موجود ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر انہیں میں جہاد کرو ۔
تشریح : یعنی انہیں کی خدمت میں کوشش کرتے رہو تم کو اس سے جہاد کا ثواب ملے گا۔ مراد وہی جہاد ہے جو فرض کفایہ ہے کیونکہ فرض کفایہ دوسرے لوگوں کے ادا کرنے سے ادا ہو جائے مگر اس کے ماں باپ کی خدمت اس کے سوا کون کرے گا۔ اگر جہاد فرض عین ہوجائے اس وقت والدین کی اجازت ضروری نہیں ہے۔ یعنی انہیں کی خدمت میں کوشش کرتے رہو تم کو اس سے جہاد کا ثواب ملے گا۔ مراد وہی جہاد ہے جو فرض کفایہ ہے کیونکہ فرض کفایہ دوسرے لوگوں کے ادا کرنے سے ادا ہو جائے مگر اس کے ماں باپ کی خدمت اس کے سوا کون کرے گا۔ اگر جہاد فرض عین ہوجائے اس وقت والدین کی اجازت ضروری نہیں ہے۔