كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ إِرْدَافِ الرَّجُلِ خَلْفَ الرَّجُلِ صحيح حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: بَيْنَا أَنَا رَدِيفُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ إِلَّا أَخِرَةُ الرَّحْلِ، فَقَالَ: «يَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ» قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ: «يَا مُعَاذُ» قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ: «يَا مُعَاذُ» قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: «هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ» قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: «حَقُّ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ أَنْ يَعْبُدُوهُ، وَلاَ يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا» ثُمَّ سَارَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ: «يَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ» قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ، فَقَالَ: «هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ العِبَادِ عَلَى اللَّهِ إِذَا فَعَلُوهُ» قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: «حَقُّ العِبَادِ عَلَى اللَّهِ أَنْ لاَ يُعَذِّبَهُمْ»
کتاب: لباس کے بیان میں
باب: ایک مرد دوسرے مرد کے پیچھے ایک سواری پر بیٹھ سکتا ہے
ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، ان سے حضرت معاذ بن جبل نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر آپ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا اور میرے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان کجاوہ کی پچھلی لکڑی کے سوا اور کوئی چیز حائل نہیں تھی اسی حالت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یامعاذ ! میں بولا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حاضر ہوں ، آپ کی اطاعت اور فرمابرداری کے لیے تیار ہوں ۔ پھر آپ نے تھوڑی دیر تک چلتے رہے ۔ اس کے بعد فرمایا یا معاذ ! میں بولا ، یا رسول اللہ ! حاضر ہوں آپ کی اطاعت کے لیے تیار ہوں ۔ پھر آپ تھوڑی دیر چلتے رہے اس کے بعد فرمایا ، یا معاذ ! میں نے عرض کیا حاضر ہوں ، یا رسول اللہ ! آپ کی اطاعت کے لیے تیار ہوں ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں معلوم ہے اللہ کے اپنے بندوں پر کیا حق ہیں ؟ میں نے عرض کیا اللہ اوراس کے رسول ہی کو زیادہ علم ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے بندوں پرحق یہ ہیں کہ بندے خاص اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں پھر آپ تھوڑی دیر چلتے رہے ۔ اس کے بعد فرمایا معاذ ! میں نے عرض کیا حاضر ہوں یا رسول اللہ ! آپ کی اطاعت کے لیے تیارہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں معلوم ہے بندوں کا اللہ پر کیا حق ہے ۔ جب کہ وہ یہ کام کر لیں ۔ میںنے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے ۔ فرمایا کہ پھر بندوں کا اللہ پر حق ہے کہ وہ انہیں عذاب نہ کرے ۔
تشریح :
حق سے سنت اللہ مراد ہے یعنی اللہ نے یہی قانون بنا دیا ہے کہ اہل توحید بخشے جائیں خواہ جلد یا بدیر اور اہل شرک داخل جہنم کئے جائیں اور اس میں ہمیشہ ہمیشہ جلتے رہیں۔ اس لیے مشرکین پر جنت قطعاً حرام کردی گئی ہے کتنے نام نہاد مسلمان بھی افعال شرکیہ میں گرفتار ہیں وہ بھی اسی قانون کے تحت ہوں گے۔
حق سے سنت اللہ مراد ہے یعنی اللہ نے یہی قانون بنا دیا ہے کہ اہل توحید بخشے جائیں خواہ جلد یا بدیر اور اہل شرک داخل جہنم کئے جائیں اور اس میں ہمیشہ ہمیشہ جلتے رہیں۔ اس لیے مشرکین پر جنت قطعاً حرام کردی گئی ہے کتنے نام نہاد مسلمان بھی افعال شرکیہ میں گرفتار ہیں وہ بھی اسی قانون کے تحت ہوں گے۔