كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ حَمْلِ صَاحِبِ الدَّابَّةِ غَيْرَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ: - ذُكِرَ شَرُّ الثَّلاَثَةِ عِنْدَ - عِكْرِمَةَ، فَقَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ حَمَلَ قُثَمَ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَالفَضْلَ خَلْفَهُ، أَوْ قُثَمَ خَلْفَهُ، وَالفَضْلَ بَيْنَ يَدَيْهِ. فَأَيُّهُمْ شَرٌّ أَوْ أَيُّهُمْ خَيْرٌ؟»
کتاب: لباس کے بیان میں
باب: جانور کے مالک کا دوسرے کو سواری پر اپنے آگے بٹھانا جائز ہے
مجھ سے محمدبن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوہاب نے ، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے کہ عکرمہ کے سامنے یہ ذکر آیا کہ تین آدمی جو ایک جانور پر چڑھیں اس میں کون بہت برا ہے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( مکہ مکرمہ ) تشریف لائے توآپ قثم بن عباس کو اپنی سواری پر آگے اورفضل بن عباس کو پیچھے بٹھا ئے ہوئے تھے ۔ یا قثم پیچھے تھے اور فضل آگے تھے ( رضی اللہ عنہم ) اب تم ان میں سے کسے برا کہوگے اور کسے اچھا ۔
تشریح :
یہ کہنا کہ آگے والابرا ہے یا بیچ والا یا پیچھے والا یہ سب غلط ہے۔ ایک سواری پر تین آدمیوں کو ایک ساتھ بٹھانے کی ممانعت صرف اس وجہ سے ہے کہ جانور پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہ ہو۔ اب یہ حالات پر موقوف ہے کہ کس جانور پر کتنے آدمی بیٹھ سکتے ہیں۔ اگر کوئی جانور ایک شخص کا بھی بوجھ نہیں اٹھا سکتا تو ایک کا بیٹھنا بھی اس پر منع ہے۔
یہ کہنا کہ آگے والابرا ہے یا بیچ والا یا پیچھے والا یہ سب غلط ہے۔ ایک سواری پر تین آدمیوں کو ایک ساتھ بٹھانے کی ممانعت صرف اس وجہ سے ہے کہ جانور پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہ ہو۔ اب یہ حالات پر موقوف ہے کہ کس جانور پر کتنے آدمی بیٹھ سکتے ہیں۔ اگر کوئی جانور ایک شخص کا بھی بوجھ نہیں اٹھا سکتا تو ایک کا بیٹھنا بھی اس پر منع ہے۔