‌صحيح البخاري - حدیث 5965

كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ الثَّلاَثَةِ عَلَى الدَّابَّةِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: «لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، اسْتَقْبَلَهُ أُغَيْلِمَةُ بَنِي عَبْدِ المُطَّلِبِ، فَحَمَلَ وَاحِدًا بَيْنَ يَدَيْهِ، وَالآخَرَ خَلْفَهُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5965

کتاب: لباس کے بیان میں باب: ایک جانور سواری پر تین آدمیوں کا سوار ہونا ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد حذاءنے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ تشریف لائے ( فتح کے موقع پر ) تو عبدالمطلب کی اولاد نے ( جو مکہ میں تھی ) آپ کا استقبال کیا ۔ ( یہ سب بچے ہی تھے ) آپ نے از راہ محبت ایک بچے کو اپنے سامنے اور ایک کو اپنے پیچھے بٹھا لیا ۔
تشریح : اس وقت آپ اونٹ پر سوار تھے۔ جس حدیث میں تین آدمیوں کا ایک سواری پر بیٹھنا منع آیا ہے وہ حدیث ضعیف ہے یا محمول ہے اس حالت پر جانور کمزور وناتواں ہو۔ نووی نے کہا کہ جب جانور طاقت والا ہو تو اکثر علماءکے نزدیک اس پر تین آدمیوں کا سوار ہونا درست ہے جن دو بچوں کو آپ نے سواری پر بیٹھا یا تھا وہ عباس رضی اللہ عنہ کے بیٹے فضل اور قثم تھے۔ اس وقت آپ اونٹ پر سوار تھے۔ جس حدیث میں تین آدمیوں کا ایک سواری پر بیٹھنا منع آیا ہے وہ حدیث ضعیف ہے یا محمول ہے اس حالت پر جانور کمزور وناتواں ہو۔ نووی نے کہا کہ جب جانور طاقت والا ہو تو اکثر علماءکے نزدیک اس پر تین آدمیوں کا سوار ہونا درست ہے جن دو بچوں کو آپ نے سواری پر بیٹھا یا تھا وہ عباس رضی اللہ عنہ کے بیٹے فضل اور قثم تھے۔