‌صحيح البخاري - حدیث 5954

كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ مَا وُطِئَ مِنَ التَّصَاوِيرِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ القَاسِمِ، وَمَا بِالْمَدِينَةِ يَوْمَئِذٍ أَفْضَلُ مِنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ سَفَرٍ، وَقَدْ سَتَرْتُ بِقِرَامٍ لِي عَلَى سَهْوَةٍ لِي فِيهَا تَمَاثِيلُ، فَلَمَّا رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَتَكَهُ وَقَالَ: «أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ القِيَامَةِ الَّذِينَ يُضَاهُونَ بِخَلْقِ اللَّهِ» قَالَتْ: فَجَعَلْنَاهُ وِسَادَةً أَوْ وِسَادَتَيْنِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5954

کتاب: لباس کے بیان میں باب: اگر مورتیں پاؤں کے تلے روندی جائیں تو ان کے رہنے میں کوئی قباحت نہیں ہے ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے عبدالرحمن بن قاسم سے سنا ، ان دنوں مدینہ منورہ میں ان سے بڑھ کر عالم فاضل نیک کوئی آدمی نہیں تھا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد ( قاسم بن ابی بکر ) سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سفر ( غزوئہ تبوک ) سے تشریف لائے تو میں نے اپنے گھر کے سائبان پر ایک پردہ لٹکادیا تھا ، اس پر تصویریں تھیں جب آپ نے دیکھا تو اسے کھینچ کر پھینک دیا اور فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب میں وہ لوگ گرفتار ہوں گے جو اللہ کی مخلوق کی طرح خود بھی بناتے ہیں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر میں نے پھاڑ کر اس پردہ کی ایک یا دو توشک بنالیں ۔
تشریح : یا ایک دو تکئے بنا لیے دوسری روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ ہم ان پر بیٹھا کرتے تھے۔ مسلم کی روایت میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان پر آرام فرمایا کرتے تھے، باب کا مطلب اسی سے ظاہر ہے۔ حضرت علی بن عبداللہ مدینی حضرت امام بخاری کے استاد محترم حافظ حدیث ہیں۔ امام نسائی نے سچ کہا کہ ان کی پیدائش ہی خدمت حدیث کے لیے ہوئی تھی۔ ذی قعدہ سنہ232ھ میں بعمر سنہ 73 سال انتقال فرمایا ۔ رحمہ اللہ ۔ یا ایک دو تکئے بنا لیے دوسری روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ ہم ان پر بیٹھا کرتے تھے۔ مسلم کی روایت میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان پر آرام فرمایا کرتے تھے، باب کا مطلب اسی سے ظاہر ہے۔ حضرت علی بن عبداللہ مدینی حضرت امام بخاری کے استاد محترم حافظ حدیث ہیں۔ امام نسائی نے سچ کہا کہ ان کی پیدائش ہی خدمت حدیث کے لیے ہوئی تھی۔ ذی قعدہ سنہ232ھ میں بعمر سنہ 73 سال انتقال فرمایا ۔ رحمہ اللہ ۔