كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ نَقْضِ الصُّوَرِ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ، دَارًا بِالْمَدِينَةِ، فَرَأَى أَعْلاَهَا مُصَوِّرًا يُصَوِّرُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَهَبَ يَخْلُقُ كَخَلْقِي، فَلْيَخْلُقُوا حَبَّةً، وَلْيَخْلُقُوا ذَرَّةً» ثُمَّ دَعَا بِتَوْرٍ مِنْ [ص:168] مَاءٍ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ حَتَّى بَلَغَ إِبْطَهُ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، أَشَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: مُنْتَهَى الحِلْيَةِ
کتاب: لباس کے بیان میں
باب: تصویروں کو توڑ نے کے بیان میں
ہم سے موسیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے ، کہا ہم سے عمارہ نے ، کہا ہم سے ابو زرعہ نے ، کہا کہ میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مدینہ منورہ میں ( مروان بن حکم کے گھر میں ) گیا تو انہوں نے چھت پر ایک مصور کو دیکھا جو تصویر بنا رہا تھا ، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ( اللہ تعالیٰ ارشاد فرما تا ہے ) اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو میری مخلوق کی طرح پیدا کرنے چلا ہے اگر اسے یہی گھمنڈ ہے تو اسے چاہیئے کہ ایک دانہ پیدا کرے ، ایک چیونٹی پیداکرے ۔ پھر انہوں نے پانی کا ایک طشت منگوایا اوراپنے ہاتھ اس میں دھوئے ۔ جب بغل دھونے لگے تو میں نے عرض کیا ابو ہریرہ ! کیا ( بغل تک دھونے کے بارے میں ) تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہے انہوں نے کہا میں نے جہاں تک زیور پہنا جا سکتا ہے وہاں تک دھویا ہے ۔
تشریح :
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے گویا اس حدیث سے استنباط کیا جس میں یہ ہے کہ قیامت کے دن میری امت کے لوگ سفید پیشانی ، سفید ہاتھ پاؤں وضو کی وجہ سے اٹھیں گے تو جہاں تک وضو میں اعضاء زیادہ دوھوئیں جائیں گے وہیں تک سفیدی پہنچے گی یا اس آیت سے استنباط کیا یحلون فیھا اساور من ذھب ( الکہف : 31 ) یعنی جنت میں اہل جنت کو سونے کے کپڑے پہنائے جائیں گے۔ حضرت ابوہریرہ کا نام عبدالرحمن بن صخر ہے۔ غزوئہ خیبر کے سال اسلام لائے ، خدمت نبوی میں ہر وقت حاضر رہتے۔ مدینہ میں سنہ 59ھ بعمر 75 سال وفات پائی۔ 5274 احادیث بنوی کے حافظ تھے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے گویا اس حدیث سے استنباط کیا جس میں یہ ہے کہ قیامت کے دن میری امت کے لوگ سفید پیشانی ، سفید ہاتھ پاؤں وضو کی وجہ سے اٹھیں گے تو جہاں تک وضو میں اعضاء زیادہ دوھوئیں جائیں گے وہیں تک سفیدی پہنچے گی یا اس آیت سے استنباط کیا یحلون فیھا اساور من ذھب ( الکہف : 31 ) یعنی جنت میں اہل جنت کو سونے کے کپڑے پہنائے جائیں گے۔ حضرت ابوہریرہ کا نام عبدالرحمن بن صخر ہے۔ غزوئہ خیبر کے سال اسلام لائے ، خدمت نبوی میں ہر وقت حاضر رہتے۔ مدینہ میں سنہ 59ھ بعمر 75 سال وفات پائی۔ 5274 احادیث بنوی کے حافظ تھے۔