كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ التَّصَاوِيرِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ تَدْخُلُ المَلاَئِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلاَ تَصَاوِيرُ» وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ: سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ: سَمِعْتُ أَبَا طَلْحَةَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: لباس کے بیان میں
باب: تصویر یں بنانے کے بیان میں
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے ، ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اور ان سے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رحمت کے فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا مورتیں ہوں ۔ اور لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے یونس بن یزید نے ، ان ابن شہاب نے کہا کہ مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی ، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا ، وہ کہتے تھے کہ میں نے ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، پھر انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث نقل کی ہے ۔
تشریح :
بعضوں نے کہا فرشتوں سے حضرت جبرئیل وحضرت میکا ئیل علیہما السلام مراد ہیں مگر اس صورت میں یہ امر خاص ہوگا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ سے کیونکہ آپ کی وفات پر وحی اترنا موقوف ہو گیا اور ان فرشتوں کا آنا بھی ۔ وہ فرشتے مراد نہیں ہیں جو ہر آدمی پر معین ہیں یا جو فرشتے مامور بکار حکم الٰہی بھیجے جاتے ہیں۔ مورت سے مراد جاندار کی مورت ہے۔ ایک نیچری صاحب نے مجھ سے اعتراض کیا کہ جب کتا رکھنے سے فرشتے پاس نہیں آتے تو ہم ایک کتا ہمیشہ اپنے پاس رکھیں گے تاکہ موت کا فرشتہ ہمارے پاس آہی نہ سکے۔ ان کو جواب دیا اگر تم ایسا ہی کروگے تو تمہاری جان نکالنے کے لیے وہ فرشتہ آئے گا جو کتوں کی جان نکالتا ہے، اس پر وہ لاجواب ہو گئے ۔ لیث بن سعد کی روایت کو ابو نعیم نے مستخرج میں وصل کیا ہے۔
بعضوں نے کہا فرشتوں سے حضرت جبرئیل وحضرت میکا ئیل علیہما السلام مراد ہیں مگر اس صورت میں یہ امر خاص ہوگا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ سے کیونکہ آپ کی وفات پر وحی اترنا موقوف ہو گیا اور ان فرشتوں کا آنا بھی ۔ وہ فرشتے مراد نہیں ہیں جو ہر آدمی پر معین ہیں یا جو فرشتے مامور بکار حکم الٰہی بھیجے جاتے ہیں۔ مورت سے مراد جاندار کی مورت ہے۔ ایک نیچری صاحب نے مجھ سے اعتراض کیا کہ جب کتا رکھنے سے فرشتے پاس نہیں آتے تو ہم ایک کتا ہمیشہ اپنے پاس رکھیں گے تاکہ موت کا فرشتہ ہمارے پاس آہی نہ سکے۔ ان کو جواب دیا اگر تم ایسا ہی کروگے تو تمہاری جان نکالنے کے لیے وہ فرشتہ آئے گا جو کتوں کی جان نکالتا ہے، اس پر وہ لاجواب ہو گئے ۔ لیث بن سعد کی روایت کو ابو نعیم نے مستخرج میں وصل کیا ہے۔