كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ المُسْتَوْشِمَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: «لَعَنَ اللَّهُ الوَاشِمَاتِ وَالمُسْتَوْشِمَاتِ، وَالمُتَنَمِّصَاتِ، وَالمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ، المُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ» مَا لِي لاَ أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ
کتاب: لباس کے بیان میں
باب: گدوانے والی عورت کی برائی کا بیان
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرحمن نے بیان کیا ، ان سے سفیان بن عیینہ نے ، ان سے منصور نے ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے علقمہ نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ گودنے پر اور گدوانے والیوں پر ، بال اکھاڑنے والیوں پر اور خوبصورتی کے لیے دانتوں کے درمیان کشادگی کرنے والیوں پر جو اللہ کی پیدائش میں تبدیلی کرتی ہیں ، اللہ تعالیٰ نے لعنت بھیجی ہے پھر میں بھی کیوں نہ ان پر لعنت بھیجوں جن پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی ہے اور وہ کتاب اللہ میں بھی موجود ہے ۔
تشریح :
آیت شریف وما اٰتٰکم الرسول فخذوہ وما نھٰکم عنہ فانتھوا ( الحشر: 7 ) کی طرف اشارہ ہے کہ جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو حکم فرمائیں اسے بجا لاؤ اور جس سے منع کریں اس سے رک جاؤ اس کے تحت اجمالی طور پر سارے اوامر اور نواہی داخل ہیں آج کا فیشن جو مردوں اور عورتوں نے اپنا یا ہے جو عریانیت کا مرقع ہے وہ سب اس لعنت کے تحت داخل ہے۔
سند میں مذکور علقمہ بن وقاص لیثی ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں پیدا ہوئے اورغزوئہ خندق میں شریک ہوئے، عبدالملک بن مروان کے عہد میں وفات پائے رحمہ اللہ تعالیٰ۔
کتاب اللہ میں مذکور ہونے سے وہ آیت مراد ہے جس میں ہے وما اتکم الرسول فخذوہ وما نھاکم عنہ فانتھوا یعنی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جو ہدایت تم کو دیں اسے قبول کرلو اور جن کا موں سے آپ منع فرمائیں ان سے رک جاؤ ۔ اس میں جملہ اوامر اور نواہی داخل ہیں حدیث میں مذکور ہ نواہی بھی اسی آیت کے ذیل میں ہیں۔
آیت شریف وما اٰتٰکم الرسول فخذوہ وما نھٰکم عنہ فانتھوا ( الحشر: 7 ) کی طرف اشارہ ہے کہ جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو حکم فرمائیں اسے بجا لاؤ اور جس سے منع کریں اس سے رک جاؤ اس کے تحت اجمالی طور پر سارے اوامر اور نواہی داخل ہیں آج کا فیشن جو مردوں اور عورتوں نے اپنا یا ہے جو عریانیت کا مرقع ہے وہ سب اس لعنت کے تحت داخل ہے۔
سند میں مذکور علقمہ بن وقاص لیثی ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں پیدا ہوئے اورغزوئہ خندق میں شریک ہوئے، عبدالملک بن مروان کے عہد میں وفات پائے رحمہ اللہ تعالیٰ۔
کتاب اللہ میں مذکور ہونے سے وہ آیت مراد ہے جس میں ہے وما اتکم الرسول فخذوہ وما نھاکم عنہ فانتھوا یعنی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جو ہدایت تم کو دیں اسے قبول کرلو اور جن کا موں سے آپ منع فرمائیں ان سے رک جاؤ ۔ اس میں جملہ اوامر اور نواہی داخل ہیں حدیث میں مذکور ہ نواہی بھی اسی آیت کے ذیل میں ہیں۔