كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ المَوْصُولَةِ صحيح حَدَّثَنَا الحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَنَّهُ سَمِعَ فَاطِمَةَ بِنْتَ المُنْذِرِ، تَقُولُ: سَمِعْتُ أَسْمَاءَ، قَالَتْ: سَأَلَتِ امْرَأَةٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ ابْنَتِي أَصَابَتْهَا الحَصْبَةُ، فَامَّرَقَ شَعَرُهَا، وَإِنِّي زَوَّجْتُهَا، أَفَأَصِلُ فِيهِ؟ فَقَالَ: «لَعَنَ اللَّهُ الوَاصِلَةَ وَالمَوْصُولَةَ»
کتاب: لباس کے بیان میں
باب: جس عورت کے بالوں میں دوسرے کے بال جوڑے جائیں
ہم سے امام حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، انہوں نے فاطمہ بنت منذر سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے اسماء بنت ابو بکر رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ ایک عورت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! میری لڑکی کو خسرے کا بخار ہوگیا اور اس سے اس کے بال جھڑ گئے ۔ میں اس کی شادی بھی کر چکی ہوں تو کیا اس کے مصنوعی بال لگا دوں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے مصنوعی بال لگانے والی اور جس کے لگایا جائے ، دونوں پر لعنت بھیجی ہے ۔
تشریح :
آج کل تو مصنوعی داڑھیاں تک چل گئی ہیں بعض ملکوں میں امام ، خطیب یہ استعمال کرتے سنے گئے ہیں ایسے لوگوں کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے جو احکام اسلام کی اس قدر تحقیر کرتے ہیں۔
آج کل تو مصنوعی داڑھیاں تک چل گئی ہیں بعض ملکوں میں امام ، خطیب یہ استعمال کرتے سنے گئے ہیں ایسے لوگوں کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے جو احکام اسلام کی اس قدر تحقیر کرتے ہیں۔