كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ بَابُ التَّبْكِيرِ بِالصَّلاَةِ فِي يَوْمِ غَيْمٍ صحيح حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى هُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، أَنَّ أَبَا المَلِيحِ حَدَّثَهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ بُرَيْدَةَ فِي يَوْمٍ ذِي غَيْمٍ، فَقَالَ: بَكِّرُوا بِالصَّلاَةِ، فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ تَرَكَ صَلاَةَ العَصْرِ حَبِطَ عَمَلُهُ»
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
باب: ابر کے دنوں میں نماز کے لئے جلدی کرنا
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم سے ہشام دستوائی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے بیان کیا، وہ قلابہ سے نقل کرتے ہیں کہ ابوالملیح عامر بن اسامہ ہذلی نے ان سے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم ابر کے دن ایک مرتبہ بریدہ بن حصیب رضی اللہ عنہ صحابی کے ساتھ تھے، انھوں نے فرمایا کہ نماز سویرے پڑھا کرو۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے عصر کی نماز چھوڑی اس کا عمل اکارت ہو گیا۔
تشریح :
یعنی اس کے اعمال خیر کا ثواب مٹ گیا۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ حدیث نقل کرکے اس حدیث کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیاہے۔ جسے اسماعیلی نے نکالا ہے اورجس میں صاف یوں ہے کہ ابر کے دن نماز سویرے پڑھ لو۔ کیونکہ جس نے عصر کی نماز چھوڑی۔ اس کے سارے نیک اعمال برباد ہوگئے۔ حضرت امام کی عادت ہے کہ وہ باب ہی اس حدیث پر لاتے ہیں۔ جس سے آپ کا مقصد دوسرے طریق کی طرف اشارہ کرنا ہوتا ہے۔ جس کو آپ نے بیان نہیں فرمایا۔
یعنی اس کے اعمال خیر کا ثواب مٹ گیا۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ حدیث نقل کرکے اس حدیث کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیاہے۔ جسے اسماعیلی نے نکالا ہے اورجس میں صاف یوں ہے کہ ابر کے دن نماز سویرے پڑھ لو۔ کیونکہ جس نے عصر کی نماز چھوڑی۔ اس کے سارے نیک اعمال برباد ہوگئے۔ حضرت امام کی عادت ہے کہ وہ باب ہی اس حدیث پر لاتے ہیں۔ جس سے آپ کا مقصد دوسرے طریق کی طرف اشارہ کرنا ہوتا ہے۔ جس کو آپ نے بیان نہیں فرمایا۔