كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ المُتَنَمِّصَاتِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: «لَعَنَ عَبْدُ اللَّهِ، الوَاشِمَاتِ وَالمُتَنَمِّصَاتِ، وَالمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ المُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ» فَقَالَتْ أُمُّ يَعْقُوبَ: مَا هَذَا؟ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: «وَمَا لِي لاَ أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ، وَفِي كِتَابِ اللَّهِ؟» قَالَتْ: وَاللَّهِ لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ اللَّوْحَيْنِ فَمَا وَجَدْتُهُ، قَالَ: وَاللَّهِ لَئِنْ قَرَأْتِيهِ لَقَدْ وَجَدْتِيهِ: {وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا} [الحشر: 7]
کتاب: لباس کے بیان میں باب: چہرے پر سے روئیں اکھاڑنےوالیوں کا بیان ہم سے اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو جریر نے خبر دی ، انہیں منصور نے ، انہیں ابراہیم نخعی نے اوران سے علقمہ نے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے خوبصورتی کے لیے گودنے والیوں ، چہرے کے بال اکھاڑ نے والیوں اورسامنے کے دانتوں کے درمیان کشادگی پیدا کرنے والیوں جو اللہ کی پیدائش میں تبدیلی کرتی ہیں ، ان سب پر لعنت بھیجی تو ام یعقوب نے کہا کہ یہ کیا بات ہوئی ۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا آخر میں کیوں نہ ان پر لعنت بھیجوں جن پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی ہے اور کتاب اللہ میں اس پر لعنت موجود ہے ۔ ام یعقوب نے کہا کہ اللہ کی قسم میں نے پورا قرآن مجید پڑھ ڈالا اور کہیں بھی ایسی کوئی آیت مجھے نہیں ملی ۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا اللہ کی قسم اگر تم نے پڑھا ہوتا تو تمہیں ضرور مل جاتا کیا تم کو یہ آیت معلوم نہیں ” وما اتا کم الرسول فخذوہ وما نھا کم عنہ فانتھوا “ یعنی ” اور جو کچھ رسول تمہیں دیں اسے لے لو اورجس سے بھی تمہیں منع کریں اس سے رک جاؤ ۔ “