كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ الوَصْلِ فِي الشَّعَرِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ المُسَيِّبِ، قَالَ: قَدِمَ مُعَاوِيَةُ المَدِينَةَ، آخِرَ قَدْمَةٍ قَدِمَهَا، فَخَطَبَنَا فَأَخْرَجَ كُبَّةً مِنْ شَعَرٍ، قَالَ: مَا كُنْتُ أَرَى أَحَدًا [ص:166] يَفْعَلُ هَذَا غَيْرَ اليَهُودِ «إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمَّاهُ الزُّورَ. يَعْنِي الوَاصِلَةَ فِي الشَّعَرِ»
کتاب: لباس کے بیان میں باب: بالوں میں الگ سے بناوٹی چٹیا لگانا اوردوسرے بال جوڑنا ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا کہ میں نے سعید بن مسیب سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ آخری مرتبہ مدینہ منورہ تشریف لائے اور ہمیں خطبہ دیا ۔ آ پ نے بالوں کا ایک گچھا نکال کے کہا کہ یہ یہودیوں کے سوا اور کوئی نہیں کرتا تھا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ” زور “ یعنی فریبی فرمایا یعنی جو بالوں میں جوڑ لگائے تو ایسا آدمی مردہویا عورت وہ مکار ہے جو اپنے مکر وفریب پر اس طور پر پردہ ڈالتا ہے ۔