كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ الوَصْلِ فِي الشَّعَرِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الحَسَنَ بْنَ مُسْلِمِ بْنِ يَنَّاقٍ، يُحَدِّثُ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ جَارِيَةً مِنَ الأَنْصَارِ تَزَوَّجَتْ، وَأَنَّهَا مَرِضَتْ فَتَمَعَّطَ شَعَرُهَا، فَأَرَادُوا أَنْ يَصِلُوهَا، فَسَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «لَعَنَ اللَّهُ الوَاصِلَةَ وَالمُسْتَوْصِلَةَ» تَابَعَهُ ابْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنِ الحَسَنِ، عَنْ صَفِيَّةَ، عَنْ عَائِشَةَ
کتاب: لباس کے بیان میں باب: بالوں میں الگ سے بناوٹی چٹیا لگانا اوردوسرے بال جوڑنا ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا کہ میں نے حسن بن مسلم بن نیاق سے سنا ، وہ صفیہ بنت شیبہ سے بیان کرتے تھے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ انصار کی ایک لڑکی نے شادی کی ۔ اس کے بعد وہ بیمار ہوگئی اور اس کے سرکے بال جھڑگئے ، اس کے گھر والوں نے چاہا کہ اس کے بالوں میں مصنوعی بال لگادیں ۔ اس لئے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مصنوعی بال جوڑنے والی اور جوڑوانے والی دونوں پر لعنت بھیجی ہے ۔ شعبہ کے ساتھ اس حدیث کو محمد بن اسحاق نے بھی ابان بن صالح سے ، انہوں نے حسن بن مسلم سے ، انہوں نے صفیہ سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے ۔