‌صحيح البخاري - حدیث 5931

كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ المُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ صحيح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا [ص:165] جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: «لَعَنَ اللَّهُ الوَاشِمَاتِ وَالمُسْتَوْشِمَاتِ، وَالمُتَنَمِّصَاتِ، وَالمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ، المُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ تَعَالَى» مَالِي لاَ أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ: {وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ} [الحشر: 7]

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5931

کتاب: لباس کے بیان میں باب: حسن کے لیے جو عورتیں دانت کشادہ کرائیں ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا ، ان سے منصور بن معتمر نے ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ اللہ تعالیٰ نے حسن کے لیے گودنے والیوں ، گدوانے والیوں پر اور چہرے کے بال اکھاڑنے والیوں پر اور دانتوں کے درمیان کشادگی پیدا کرنے والیوں پر ، جو اللہ کی خلقت کو بدلیں ان سب پر لعنت بھیجی ہے ، میں بھی کیوں نہ ان لوگوں پر لعنت کروں جن پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے اور اس کی دلیل کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت خود قرآن مجید میں موجود ہے ۔ آیت ” وما اتٰکم الرسول فخذوہ “ ہے ۔
تشریح : اللہ تعالیٰ نے اس آیت مذکورہ میں فرمایا کہ جو حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو دیں تو تم اسے تسلیم کرلو اور جس سے روکیں اس سے باز رہو۔ اس آیت سے معلوم ہو اکہ ارشادات نبوی کو جن کا دوسرا نام حدیث ہے تسلیم کرنا فرض ہے۔ اس سے گروہ منکرین حدیث نبوی کا رد ہوا جو حدیث نبوی کا انکار کرکے قرآن کو اپنی خواہش کے مطابق بنانا چاہتے ہیں ، اللہ اس گمراہ فرقے سے محفوظ رکھے۔ اس دور آزادی میں ایسے لوگوں نے کافی فتنہ برپا کیا ہوا ہے جو عامۃ المسلمین کے ایمانوں پر ڈاکہ ڈالتے رہتے ہیں ، ان میں بعض لوگ تین وقت کی نماز بعض دو وقت کی نمازوں کے قائل ہیں اور نماز کو بھی اپنی خواہش کے مطابق غلط سلط ڈھال لیا ہے۔ ھداھم اللہ۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت مذکورہ میں فرمایا کہ جو حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو دیں تو تم اسے تسلیم کرلو اور جس سے روکیں اس سے باز رہو۔ اس آیت سے معلوم ہو اکہ ارشادات نبوی کو جن کا دوسرا نام حدیث ہے تسلیم کرنا فرض ہے۔ اس سے گروہ منکرین حدیث نبوی کا رد ہوا جو حدیث نبوی کا انکار کرکے قرآن کو اپنی خواہش کے مطابق بنانا چاہتے ہیں ، اللہ اس گمراہ فرقے سے محفوظ رکھے۔ اس دور آزادی میں ایسے لوگوں نے کافی فتنہ برپا کیا ہوا ہے جو عامۃ المسلمین کے ایمانوں پر ڈاکہ ڈالتے رہتے ہیں ، ان میں بعض لوگ تین وقت کی نماز بعض دو وقت کی نمازوں کے قائل ہیں اور نماز کو بھی اپنی خواہش کے مطابق غلط سلط ڈھال لیا ہے۔ ھداھم اللہ۔