كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ التَّلْبِيدِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: «مَنْ ضَفَّرَ فَلْيَحْلِقْ، وَلاَ تَشَبَّهُوا بِالتَّلْبِيدِ» وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ، يَقُولُ: «لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُلَبِّدًا»
کتاب: لباس کے بیان میں
باب: خطمی ( یا گوند وغیرہ ) سے بالوں کو جمانا
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے سالم بن عبدا للہ نے خبر دی اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا کہ جو شخص سر کے بالوں کو گوندلے ( وہ حج یا عمرے سے فارغ ہو کر سر منڈائے ) اور جیسے احرام میں بالوں کو جمالیتے ہیں غیر احرام میں نہ جماؤ اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے میں نے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بال جماتے دیکھا ۔
تشریح :
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے گویا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا واقعہ بیان کر کے اپنے والد کا رد کیا کہ انہوں نے تلبید سے منع کیا حالانکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تلبید کی، بہر حال حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ مطلب نہ تھا بلکہ ان کا مطلب یہ ہے کہ غیر احرام میں احرام والوں کی مشابہت کرکے تلبید نہ کرو۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے گویا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا واقعہ بیان کر کے اپنے والد کا رد کیا کہ انہوں نے تلبید سے منع کیا حالانکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تلبید کی، بہر حال حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ مطلب نہ تھا بلکہ ان کا مطلب یہ ہے کہ غیر احرام میں احرام والوں کی مشابہت کرکے تلبید نہ کرو۔