كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ الجَعْدِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: فَذَكَرُوا الدَّجَّالَ، فَقَالَ: إِنَّهُ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ كَافِرٌ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَمْ أَسْمَعْهُ قَالَ ذَاكَ، وَلَكِنَّهُ قَالَ: «أَمَّا إِبْرَاهِيمُ فَانْظُرُوا إِلَى صَاحِبِكُمْ، وَأَمَّا مُوسَى فَرَجُلٌ آدَمُ جَعْدٌ، عَلَى جَمَلٍ أَحْمَرَ، مَخْطُومٍ بِخُلْبَةٍ، كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ إِذِ انْحَدَرَ فِي الوَادِي يُلَبِّي»
کتاب: لباس کے بیان میں باب: گھونگھریالے بالوں کا بیان ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابن ابی عدی نے بیان کیا ، ان سے ابن عون نے اور ان سے مجاہد نے بیان کیا کہ ہم حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ۔ لوگوں نے دجال کا ذکر کیا اور کسی نے کہا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لفظ ” کافر “ لکھا ہوگا ۔ اس پر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے میں نے تو نہیں سنا البتہ آپ نے یہ فرمایا تھا کہ اگر تمہیں حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دیکھنا ہو تو اپنے صاحب ( خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ) کو دیکھو ( کہ آپ بالکل ان کے ہم شکل ہیں ) اور حضرت موسیٰ علیہ السلام گندمی رنگ کے ہیں بال گھونگھریالے جیسے اس وقت بھی میں انہیں دیکھ رہا ہوں کہ وہ اس نالے وادی ازرق نامی میں لبیک کہتے ہوئے اتر رہے ہیں ان کے سرخ اونٹ کی نکیل کی رسی کھجور کی چھال کی ہے ۔