كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي الشَّيْبِ صحيح حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، قَالَ: أَرْسَلَنِي أَهْلِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحٍ مِنْ مَاءٍ - وَقَبَضَ إِسْرَائِيلُ ثَلاَثَ أَصَابِعَ مِنْ قُصَّةٍ - فِيهِ شَعَرٌ مِنْ شَعَرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ إِذَا أَصَابَ الإِنْسَانَ عَيْنٌ أَوْ شَيْءٌ بَعَثَ إِلَيْهَا مِخْضَبَهُ، فَاطَّلَعْتُ فِي الجُلْجُلِ، فَرَأَيْتُ شَعَرَاتٍ حُمْرًا
کتاب: لباس کے بیان میں
باب: بڑھاپے کا بیان
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے عثمان بن عبداللہ بن وہب نے بیان کیا کہ میرے گھر والوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس پانی کا ایک پیالہ لے کر بھیجا ( راوی حدیث ) اسرائیل راوی نے تین انگلیاں بند کر لیں یعنی وہ اتنی چھوٹی پیالی تھی اس پیالی میں بالوں کا ایک گچھا تھا جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں میں سے کچھ بال تھے ۔ عثمان نے کہا جب کسی شخص کو نظر لگ جاتی یا اور کوئی بیماری ہوتی تو وہ اپنا برتن پانی کابی بی حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیج دیتا ۔ ( وہ اس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بال ڈبو دیتیں ) عثمان نے کہا کہ میں نلکی کو دیکھا ( جس میں موئے مبارک رکھے ہوئے تھے ) تو سرخ سرخ بال دکھائی دیئے ۔
تشریح :
ترجمہ باب یہیں سے نکلتا ہے بڑھاپے میں پہلے بال سرخ ہوتے ہیں پھر سفید ہوجاتے ہیں۔ اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ اگر فی الواقع موئے مبارک ہوں تو ان سے برکت لینا جائز ہے مگر اعتقاد یہی رہنا چاہیئے کہ یہ برکت بھی اللہ کے ہی حکم سے ملے گی بغیر حکم الٰہی کچھ بھی نہیں ہوتا۔ تبٰرک الذی بیدہ الملک ( الملک: 1 )
ترجمہ باب یہیں سے نکلتا ہے بڑھاپے میں پہلے بال سرخ ہوتے ہیں پھر سفید ہوجاتے ہیں۔ اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ اگر فی الواقع موئے مبارک ہوں تو ان سے برکت لینا جائز ہے مگر اعتقاد یہی رہنا چاہیئے کہ یہ برکت بھی اللہ کے ہی حکم سے ملے گی بغیر حکم الٰہی کچھ بھی نہیں ہوتا۔ تبٰرک الذی بیدہ الملک ( الملک: 1 )