‌صحيح البخاري - حدیث 5844

كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَتَجَوَّزُ مِنَ اللِّبَاسِ وَالبُسْطِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَتْنِي هِنْدُ بِنْتُ الحَارِثِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ وَهُوَ يَقُولُ: «لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، مَاذَا أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ مِنَ الفِتْنَةِ، مَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الخَزَائِنِ، مَنْ [ص:153] يُوقِظُ صَوَاحِبَ الحُجُرَاتِ، كَمْ مِنْ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٍ يَوْمَ القِيَامَةِ» قَالَ الزُّهْرِيُّ: «وَكَانَتْ هِنْدٌ لَهَا أَزْرَارٌ فِي كُمَّيْهَا بَيْنَ أَصَابِعِهَا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5844

کتاب: لباس کے بیان میں باب: اس بیان میں کہ آنحضرت ﷺ کسی لباس یا فرش کے پابند نہ تھے جیسا مل جاتا اسی پر قناعت کرتے ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن یوسف صنعانی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو معمر بن راشد نے خبردی ، انہیں زہری نے خبر دی ، انہیں ہندہ بنت حارث نے خبر دی اوران سے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت بیدار ہوئے اورکہا اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں کیسی کیسی بلائیں اس رات میں نازل ہو رہی ہیں اور کیا کیا رحمتیں اس کے خزانوں سے اتر رہی ہیں ۔ کوئی ہے جو ان حجرہ والیوں کو بیدار کردے ۔ دیکھو بہت سی دنیا میں پہننے اوڑھنے والیاں آخرت میںننگی ہوں گی ۔ زہری نے بیان کیا کہ ہندہ اپنی آستینوں میں انگلیوں کے درمیان گھنڈیاں لگا تی تھیں ۔ تاکہ صرف انگلیاں کھلیں اس سے آگے نہ کھلے ۔
تشریح : مطلب یہ ہے کہ ہندہ کو اپنا جسم چھپانے کا بڑا خیال رہتا تھا۔ اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے اس طرح ہے کہ اس میں باریک اور عمدہ کپڑوں کی مذمت ہے جو عورتیں باریک کپڑے پہنتی ہیں اور اپنا جسم اوروں کو دکھلاتی ہیں وہ آخرت میں ننگی ہوں گی یہی سزا ان کو دی جائے گی۔ مطلب یہ ہے کہ ہندہ کو اپنا جسم چھپانے کا بڑا خیال رہتا تھا۔ اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے اس طرح ہے کہ اس میں باریک اور عمدہ کپڑوں کی مذمت ہے جو عورتیں باریک کپڑے پہنتی ہیں اور اپنا جسم اوروں کو دکھلاتی ہیں وہ آخرت میں ننگی ہوں گی یہی سزا ان کو دی جائے گی۔