كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ الثِّيَابِ البِيضِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَارِثِ، عَنِ الحُسَيْنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا الأَسْوَدِ الدُّؤَلِيَّ حَدَّثَهُ: أَنَّ أَبَا ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ أَبْيَضُ، وَهُوَ نَائِمٌ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ وَقَدِ اسْتَيْقَظَ، فَقَالَ: مَا مِنْ عَبْدٍ قَالَ: لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ثُمَّ مَاتَ عَلَى ذَلِكَ إِلَّا دَخَلَ الجَنَّةَ قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ؟ قَالَ: «وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ» قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ؟ قَالَ: «وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ» قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ؟ قَالَ: «وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ عَلَى رَغْمِ أَنْفِ أَبِي ذَرٍّ» وَكَانَ أَبُو ذَرٍّ إِذَا حَدَّثَ بِهَذَا قَالَ: وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أَبِي ذَرٍّ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: هَذَا عِنْدَ المَوْتِ، أَوْ قَبْلَهُ إِذَا تَابَ وَنَدِمَ، وَقَالَ: لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، غُفِرَ لَهُ
کتاب: لباس کے بیان میں
باب: سفید کپڑے پہننا
ہم سے ابو معمر نے بیان کیا ، کہاہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، ان سے حسین نے ، ان سے عبداللہ بن بریدہ نے ، ان سے یحییٰ بن یعمر نے بیان کیا ، ان سے ابو اسود دیلی نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میںحاضر ہوا تو جسم مبارک پر سفید کپڑاتھا اور آپ سورہے تھے پھر دوبارہ حاضر ہوا تو آپ بیدار ہو چکے تھے پھر آپ نے فرمایا جس بندہ نے بھی کلمہ لا الہ الا اللہ ( اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ) کو مان لیا اور پھر اسی پر وہ مرا تو جنت میں جائے گا ۔ میں نے عرض کیا چاہے اس نے زنا کیا ہو ، چاہے اس نے چوری کی ہو ، آپ نے فرمایا کہ چاہے اس نے زنا کیا ہو چاہے اس نے چوری کی ہو ، میں نے پھر عرض کیا چاہے اس نے زنا کیا ہو چاہے اس نے چوری کی ہو ۔ فرمایا چاہے اس نے زنا کیا ہو چاہے اس نے چوری کی ہو ۔ میں نے ( حیرت کی وجہ سے پھر ) عرض کیا چاہے اس زنا کیا ہو یا اس نے چوری کی ہو ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاہے اس نے زنا کیا ہوچا ہے اس نے چوری کی ہو ۔ ابوذر کی ناک خاک آلود ہو ۔ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بعد میں جب بھی یہ حدیث بیان کرتے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ابو ذر کے علی الرغم ( وان رغم انف ابی ذر ) ضرور بیان کرتے ۔ ابو عبداللہ حضرت امام بخاری نے کہا یہ صورت کہ ( صرف کلمہ سے جنت میں داخل ہو گا ) یہ اس وقت ہوگی جب موت کے وقت یا اس سے پہلے ( گناہوں سے ) توبہ کی اورکہا کہ لا الہ الا اللہ ، اس کی مغفرت ہو جائے گی ۔
تشریح :
توبہ کی شرط حضرت امام بخاری نے ان کے لیے بیان کی ہے جو ان گناہوں کو گناہ نہ جان کر کریں ایسے لوگ بغیر توبہ کئے ہرگز نہیں بخشے جائیں گے ہاں اگر گناہ جا ن کرنا دم ہو کر مرا اگرچہ تو بہ نہ کی پھر بھی کلمہ کی برکت سے بخشش کی امید ہے ۔ چاہے سزا کے بعد ہی ہو کیونکہ اصل بنیاد نجات کلمہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ پڑھنا اوراس کے مطابق عمل وعقیدہ درست کرنا ہے۔ محض طوطے کی طرح کلمہ پڑھ لینا بھی کافی نہیں ہے۔
توبہ کی شرط حضرت امام بخاری نے ان کے لیے بیان کی ہے جو ان گناہوں کو گناہ نہ جان کر کریں ایسے لوگ بغیر توبہ کئے ہرگز نہیں بخشے جائیں گے ہاں اگر گناہ جا ن کرنا دم ہو کر مرا اگرچہ تو بہ نہ کی پھر بھی کلمہ کی برکت سے بخشش کی امید ہے ۔ چاہے سزا کے بعد ہی ہو کیونکہ اصل بنیاد نجات کلمہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ پڑھنا اوراس کے مطابق عمل وعقیدہ درست کرنا ہے۔ محض طوطے کی طرح کلمہ پڑھ لینا بھی کافی نہیں ہے۔