كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ البُرُودِ وَالحِبَرَةِ وَالشَّمْلَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ المُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يَدْخُلُ الجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي زُمْرَةٌ هِيَ سَبْعُونَ أَلْفًا، تُضِيءُ وُجُوهُهُمْ إِضَاءَةَ القَمَرِ» فَقَامَ عُكَاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ الأَسَدِيُّ، يَرْفَعُ نَمِرَةً عَلَيْهِ، قَالَ: ادْعُ اللَّهَ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ: «اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ» ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ: «سَبَقَكَ عُكَاشَةُ»
کتاب: لباس کے بیان میں
باب: دھاری دار چادروں ، یمنی چادروں اور کملیوں کا بیان
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبردی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا مجھ سے حضرت سعید بن مسیب نے بیان کیا اوران سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت میں سے جنت میںستر ہزار کی ایک جماعت داخل ہوگی ان کے چہرے چاند کی طرح چمک رہے ہوں گے ۔ حضرت عکاشہ بن محصن اسدی رضی اللہ عنہ اپنی دھاری دار چادر سنبھالتے ہوئے اٹھے اورعرض کیا یا رسول اللہ ! میرے لیے بھی دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے انہیں میںسے بنا دے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ ! عکاشہ کو بھی انہیں میں سے بنا دے ۔ اس کے بعد قبیلہ انصار کے ایک صحابی سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان میں سے بنا دے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سے پہلے عکاشہ دعا کرا چکا ۔
تشریح :
اس روایت کا مطلب دوسری روایت سے واضح ہو تا ہے اس میں یوں ہے کہ پہلے عکاشہ کھڑے ہوئے کہنے لگے یا رسول اللہ ! دعا فرمایئے اللہ تعالیٰ مجھ کوان ستر ہزار میں سے کردے۔ آپ نے دعا فرمائی پھر حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے لیے بھی دعا فرمایئے۔ اس وقت آپ نے فرمایا کہ تم سے پہلے عکاشہ کے لیے دعا قبول ہو چکی۔ مطلب یہ تھا کہ دعا کی قبولیت کی گھڑی نکل چکی یہ کامیابی عکاشہ کی قسمت میں تھی ان کو حاصل ہوچکی۔
اس روایت کا مطلب دوسری روایت سے واضح ہو تا ہے اس میں یوں ہے کہ پہلے عکاشہ کھڑے ہوئے کہنے لگے یا رسول اللہ ! دعا فرمایئے اللہ تعالیٰ مجھ کوان ستر ہزار میں سے کردے۔ آپ نے دعا فرمائی پھر حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے لیے بھی دعا فرمایئے۔ اس وقت آپ نے فرمایا کہ تم سے پہلے عکاشہ کے لیے دعا قبول ہو چکی۔ مطلب یہ تھا کہ دعا کی قبولیت کی گھڑی نکل چکی یہ کامیابی عکاشہ کی قسمت میں تھی ان کو حاصل ہوچکی۔