كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ البُرُودِ وَالحِبَرَةِ وَالشَّمْلَةِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: «كُنْتُ أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ بُرْدٌ نَجْرَانِيٌّ غَلِيظُ الحَاشِيَةِ»، فَأَدْرَكَهُ أَعْرَابِيٌّ فَجَبَذَهُ بِرِدَائِهِ جَبْذَةً شَدِيدَةً، حَتَّى «نَظَرْتُ إِلَى صَفْحَةِ عَاتِقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَثَّرَتْ بِهَا حَاشِيَةُ البُرْدِ مِنْ شِدَّةِ جَبْذَتِهِ»، ثُمَّ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ مُرْ لِي مِنْ مَالِ اللَّهِ الَّذِي عِنْدَكَ، «فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ ضَحِكَ، ثُمَّ أَمَرَ لَهُ بِعَطَاءٍ»
کتاب: لباس کے بیان میں
باب: دھاری دار چادروں ، یمنی چادروں اور کملیوں کا بیان
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک پر ( یمن کے ) نجران کی بنی ہوئی موٹے حاشیے کی ایک چادر تھی ۔ اتنے میں ایک دیہاتی آگیا اور اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر کو پکڑ کر اتنی زور سے کھینچا کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مونڈھے پر دیکھا کہ اس کے زورسے کھینچنے کی وجہ سے نشان پڑگیا تھا ۔ پھر اس نے کہا اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! مجھے اس مال میں سے دیئے جانے کا حکم کیجیئے جو اللہ کا مال آپ کے پاس ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے اور مسکرائے اورآپ نے اسے دیئے جانے کا حکم فرمایا ۔
تشریح :
آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق فاضلہ ایسے تھے کہ اس گنوار کی اس حرکت کاآپ نے کوئی خیال نہیں فرمایا بلکہ ہنس کر ٹال دیااور اسے خیرات بھی مرحمت فرمادی۔ فداہ روحی صلی اللہ علیہ وسلم۔ جسم مبارک پر چادر تھی۔ باب اور حدیث میں یہی مطابقت ہے۔
آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق فاضلہ ایسے تھے کہ اس گنوار کی اس حرکت کاآپ نے کوئی خیال نہیں فرمایا بلکہ ہنس کر ٹال دیااور اسے خیرات بھی مرحمت فرمادی۔ فداہ روحی صلی اللہ علیہ وسلم۔ جسم مبارک پر چادر تھی۔ باب اور حدیث میں یہی مطابقت ہے۔