كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ مَنْ لَبِسَ جُبَّةً ضَيِّقَةَ الكُمَّيْنِ فِي السَّفَرِ صحيح حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الضُّحَى، قَالَ: حَدَّثَنِي مَسْرُوقٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي المُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ، قَالَ: «انْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ، فَتَلَقَّيْتُهُ بِمَاءٍ، فَتَوَضَّأَ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَأْمِيَّةٌ، فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ [ص:144] وَغَسَلَ وَجْهَهُ، فَذَهَبَ يُخْرِجُ يَدَيْهِ مِنْ كُمَّيْهِ، فَكَانَا ضَيِّقَيْنِ، فَأَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنْ تَحْتِ الجُبَّةِ فَغَسَلَهُمَا، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَعَلَى خُفَّيْهِ»
کتاب: لباس کے بیان میں
باب: جس نے سفر میں تنگ آستینوں کا جبہ پہنا
ہم سے قیس بن حفص نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابو الضحیٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے مسروق نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے باہر تشریف لے گئے پھر واپس آئے تو میں پانی لے کر حاضر تھا ۔ آ پ نے وضو کیا آپ شامی جبہ پہنے ہوئے تھے ، آپ نے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور اپنا چہرہ دھویا پھر اپنی آستینیں چڑھانے لگے لیکن وہ تنگ تھی اس لیے آپ نے اپنے ہاتھ جبہ کے نیچے سے نکالے اور انہیں دھویا اور سر پر اور موزوں پر مسح کیا ۔
تشریح :
تنگ آستینوں کا جبہ پہننا بھی ثابت ہوا لباس کے متعلق شریعت میں بہت وسعت ہے اس لیے کہ ہر ملک اورہر قوم کا لباس الگ الگ ہوتا ہے جائز یا ناجائز کے چند حدود بیان کر کے ان کے لباس کو ان کے حالات پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
تنگ آستینوں کا جبہ پہننا بھی ثابت ہوا لباس کے متعلق شریعت میں بہت وسعت ہے اس لیے کہ ہر ملک اورہر قوم کا لباس الگ الگ ہوتا ہے جائز یا ناجائز کے چند حدود بیان کر کے ان کے لباس کو ان کے حالات پر چھوڑ دیا گیا ہے۔