‌صحيح البخاري - حدیث 5796

كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ لُبْسِ القَمِيصِ صحيح حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ، جَاءَ ابْنُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ وَصَلِّ عَلَيْهِ، وَاسْتَغْفِرْ لَهُ. فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ، وَقَالَ: «إِذَا فَرَغْتَ مِنْهُ فَآذِنَّا» فَلَمَّا فَرَغَ آذَنَهُ بِهِ، فَجَاءَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَجَذَبَهُ عُمَرُ فَقَالَ: أَلَيْسَ قَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى المُنَافِقِينَ، فَقَالَ: {اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ} [التوبة: 80] فَنَزَلَتْ: {وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلاَ تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ} [التوبة: 84] فَتَرَكَ الصَّلاَةَ عَلَيْهِمْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5796

کتاب: لباس کے بیان میں باب: قمیص پہننا ( کرتہ قمیص ہر دو ایک ہی ہیں ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، کہا ہم کو یحییٰ بن سعید نے خبر دی ، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا ، کہا مجھ کو نافع نے خبردی ، ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن ابی کی وفات ہوئی تو اس کے لڑکے ( حضرت عبداللہ ) جو مخلص اور اکابر صحابہ میں تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! اپنی قمیص مجھے عطا فرمایئے تاکہ میں اپنے باپ کو اس کا کفن دوں اورآپ ان کی نماز جنازہ پڑھادیں اور ان کے لیے دعائے مغفرت کریں چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قمیص انہیں عطا فرمائی اور فرمایا کہ نہلادھلا کر مجھے اطلاع دینا ۔ چنانچہ جب نہلادھلا لیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کواطلاع دی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تاکہ اس کی نماز جنازہ پڑھائیں لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو پکڑ لیا اور عرض کیایا رسول اللہ ! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو منافقین پر نماز جنازہ پڑھنے سے منع نہیںفرمایا ہے ؟ اورفرمایا ہے کہ ان کے لیے مغفرت کی دعا کرویا مغفرت کی دعا نہ کرو اگر تم ستر مرتبہ بھی ان کے لیے مغفرت کی دعا کرو گے تب بھی اللہ انہیں ہرگز نہیں بخشے گا ۔ “ پھر یہ آیت نازل ہوئی کہ ” اور ان میں سے کسی پر بھی جو مرگیا ہو ہرگز نماز نہ پڑھئے ۔ “ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھنی چھوڑدی ۔
تشریح : آپ نے فرمایا مجھے اللہ پاک نے اختیار دیا ہے منع نہیں فرمایا اورمیں ستر بار سے بھی زیادہ دعا کروں گا جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا بھی ستر بارکافر یا منافق کے لیے فائدہ نہ بخشے تو سمجھ لینا چاہیئے کہ کسی اور عالم یا درویش کی دعا سے کافر یا منافق کیونکر بخشا جائے گا اور جو ایسی ایسی حکایتوں پر اعتماد کرے وہ محض بے وقوف اورجاہل ہے۔ آپ نے فرمایا مجھے اللہ پاک نے اختیار دیا ہے منع نہیں فرمایا اورمیں ستر بار سے بھی زیادہ دعا کروں گا جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا بھی ستر بارکافر یا منافق کے لیے فائدہ نہ بخشے تو سمجھ لینا چاہیئے کہ کسی اور عالم یا درویش کی دعا سے کافر یا منافق کیونکر بخشا جائے گا اور جو ایسی ایسی حکایتوں پر اعتماد کرے وہ محض بے وقوف اورجاہل ہے۔