‌صحيح البخاري - حدیث 5786

كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ التَّشْمِيرِ فِي الثِّيَابِ صحيح حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شُمَيْلٍ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، أَخْبَرَنَا عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ: فَرَأَيْتُ بِلاَلًا جَاءَ بِعَنَزَةٍ فَرَكَزَهَا، ثُمَّ أَقَامَ الصَّلاَةَ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «خَرَجَ فِي حُلَّةٍ مُشَمِّرًا، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ إِلَى العَنَزَةِ، وَرَأَيْتُ النَّاسَ وَالدَّوَابَّ يَمُرُّونَ بَيْنَ يَدَيْهِ مِنْ وَرَاءِ العَنَزَةِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5786

کتاب: لباس کے بیان میں باب: کپڑا اوپر اٹھانا مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابن شمیل نے خبر دی ، کہا ہم کو عمر بن ابی زائدہ نے خبر دی ، کہا ہم کو عون بن ابی جحیفہ نے خبردی ، ان سے ان کے والد ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے دیکھا کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ ایک نیزہ لے کر آئے اور اسے زمین میں گاڑ دیا پھر نماز کے لیے تکبیر کہی گئی ۔ میں نے دیکھا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک جوڑا پہنے ہوئے باہر تشریف لائے جسے آپ نے سمیٹ رکھا تھا ۔ پھر آپ نے نیزہ کے سامنے کھڑے ہو کر دو رکعت نماز عید پڑھائی اور میں نے دیکھا کہ انسان اور جانور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے نیزہ کے باہر کی طرف سے گزر رہے تھے ۔
تشریح : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جوڑے کو سمیٹ رکھا تھا تاکہ زمین پر خاک آلود نہ ہو۔ باب اور حدیث میں یہی مطابقت ہے۔ امام کے آگے نیزہ کا سترہ گاڑنا بھی ثابت ہوا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جوڑے کو سمیٹ رکھا تھا تاکہ زمین پر خاک آلود نہ ہو۔ باب اور حدیث میں یہی مطابقت ہے۔ امام کے آگے نیزہ کا سترہ گاڑنا بھی ثابت ہوا۔