‌صحيح البخاري - حدیث 5781

كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ أَلْبَانِ الأُتُنِ صحيح وَزَادَ اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: وَسَأَلْتُهُ هَلْ نَتَوَضَّأُ أَوْ نَشْرَبُ أَلْبَانَ الأُتُنِ، أَوْ مَرَارَةَ السَّبُعِ، أَوْ أَبْوَالَ الإِبِلِ؟ قَالَ: قَدْ كَانَ المُسْلِمُونَ يَتَدَاوَوْنَ بِهَا، فَلاَ يَرَوْنَ بِذَلِكَ بَأْسًا، فَأَمَّا أَلْبَانُ الأُتُنِ: فَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُحُومِهَا، وَلَمْ يَبْلُغْنَا عَنْ أَلْبَانِهَا أَمْرٌ وَلاَ نَهْيٌ، وَأَمَّا مَرَارَةُ السَّبُعِ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الخَوْلاَنِيُّ، أَنَّ أَبَا ثَعْلَبَةَ الخُشَنِيَّ، أَخْبَرَهُ: «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السَّبُعِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5781

کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں باب: گدھی کا دودھ پینا کیسا ہے؟ اور لیث نے زیادہ کیاہے کہا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب زہری نے ، کہ میں نے ابو ادریس سے پوچھا کیا ہم ( دواکے طورپر ) گدھی کے دودھ سے وضو کرسکتے ہیں یا اسے پی سکتے ہیں یا درندہ جانوروں کے پتے استعمال کرسکتے ہیں یا اونٹ کا پیشاب پی سکتے ہیں ۔ ابو ادریس نے کہا کہ مسلمان اونٹ کے پیشاب کو دوا کے طورپر استعمال کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے ۔ البتہ گدھی کے دودھ کے بارے میں ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث پہنچی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے گوشت سے منع فرمایا تھا ۔ اس کے دودھ کے متعلق ہمیں کوئی حکم یا ممانعت آ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے معلوم نہیں ہے ۔ البتہ درندوں کے پتے کے متعلق جو ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے ابو ادریس خولانی نے خبر دی اور انہیں ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر دانت والے شکاری درندے کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے ۔
تشریح : پتہ بھی اسی میں داخل ہے وہ بھی حرام ہوگا۔ بس جس چیز سے شارح نے سکوت کیا وہ معاف ہے جیسے دوسری حدیث میں ہے۔ اسی بنا پر عطاء، طاؤس اور زہری اور کئی تابعین نے کہا کہ گدھی کا دودھ حلال ہے۔ جو لوگ حرام کہتے ہیں وہ یہ دلیل بیان کرتے ہیں کہ دودھ گوشت سے پیدا ہوتا ہے اور جب گوشت کھانا حرام ہو تو دودھ بھی حرام ہوگا ۔ میں ( وحیدالزماں ) کہتا ہوں کہ یہ قیاس فاسد ہے آدمی کا گوشت کھانا حرام ہے مگر اس کا دودھ حلال ہے۔ ( وحیدی ) پتہ بھی اسی میں داخل ہے وہ بھی حرام ہوگا۔ بس جس چیز سے شارح نے سکوت کیا وہ معاف ہے جیسے دوسری حدیث میں ہے۔ اسی بنا پر عطاء، طاؤس اور زہری اور کئی تابعین نے کہا کہ گدھی کا دودھ حلال ہے۔ جو لوگ حرام کہتے ہیں وہ یہ دلیل بیان کرتے ہیں کہ دودھ گوشت سے پیدا ہوتا ہے اور جب گوشت کھانا حرام ہو تو دودھ بھی حرام ہوگا ۔ میں ( وحیدالزماں ) کہتا ہوں کہ یہ قیاس فاسد ہے آدمی کا گوشت کھانا حرام ہے مگر اس کا دودھ حلال ہے۔ ( وحیدی )