كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي سُمِّ النَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: لَمَّا فُتِحَتْ خَيْبَرُ، أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةٌ فِيهَا سَمٌّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اجْمَعُوا لِي مَنْ كَانَ هَا هُنَا مِنَ اليَهُودِ» فَجُمِعُوا لَهُ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي سَائِلُكُمْ عَنْ شَيْءٍ، فَهَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْهُ». فَقَالُوا: نَعَمْ يَا أَبَا القَاسِمِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَبُوكُمْ» قَالُوا: أَبُونَا فُلاَنٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَذَبْتُمْ، بَلْ أَبُوكُمْ فُلاَنٌ» فَقَالُوا: صَدَقْتَ وَبَرِرْتَ، فَقَالَ: «هَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَيْءٍ إِنْ سَأَلْتُكُمْ عَنْهُ» فَقَالُوا: نَعَمْ يَا أَبَا القَاسِمِ، وَإِنْ كَذَبْنَاكَ عَرَفْتَ كَذِبَنَا كَمَا عَرَفْتَهُ فِي أَبِينَا، قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَهْلُ النَّارِ» فَقَالُوا: نَكُونُ فِيهَا يَسِيرًا، ثُمَّ تَخْلُفُونَنَا فِيهَا، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اخْسَئُوا فِيهَا، وَاللَّهِ لاَ نَخْلُفُكُمْ فِيهَا أَبَدًا». ثُمَّ قَالَ لَهُمْ: «فَهَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَيْءٍ إِنْ سَأَلْتُكُمْ عَنْهُ» قَالُوا: نَعَمْ، فَقَالَ: «هَلْ جَعَلْتُمْ فِي هَذِهِ الشَّاةِ سَمًّا؟» فَقَالُوا: نَعَمْ، فَقَالَ: «مَا حَمَلَكُمْ عَلَى ذَلِكَ» فَقَالُوا: أَرَدْنَا: إِنْ كُنْتَ كَذَّابًا نَسْتَرِيحُ مِنْكَ، وَإِنْ كُنْتَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّكَ
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
باب: نبی کریم ﷺ کو زہر دیئے جانے سے متعلق بیان
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے ، ان سے سعید بن ابی سعید نے اور ان سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ، انہوں نے بیان کیا کہ جب خیبر فتح ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بکری ہدیہ میں پیش کی گئی ( ایک یہودی عورت زینب بنت حرث نے پیش کی تھی ) جس میں زہر بھرا ہوا تھا ، اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہاں پر جتنے یہودی ہیں انہیں میرے پاس جمع کرو ۔ چنانچہ سب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع کئے گئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تم سے ایک بات پوچھو ں گا کیا تم مجھے صحیح صحیح بات بتادو گے ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں اے ابو القاسم ! پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا پردادا کون ہے ؟ انہوں نے کہا کہ فلاں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم جھوٹ کہتے ہو تمہارا پردادا تو فلاں ہے ۔ اس پر وہ بولے کہ آپ نے سچ فرمایا درست فرمایا پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کیا اگر میں تم سے کوئی بات پوچھوں گا تو تم مجھے سچ سچ بتا دوگے ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں اے ابو القاسم ! اوراگر ہم جھوٹ بولیں بھی تو آپ ہمارا جھوٹ پکڑ لیں گے جیسا کہ ابھی ہمارے پردادا کے متعلق آپ نے ہمارا جھوٹ پکڑ لیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دوزخ والے کون لوگ ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ کچھ دن کے لیے تو ہم اس میں رہیں گے پھر آپ لوگ ہماری جگہ لے لیں گے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس میں ذلت کے ساتھ پڑے رہوگے ، واللہ ! ہم اس میں تمہاری جگہ کبھی نہیں لیں گے ۔ آپ نے پھر ان سے دریافت فرمایا کیا اگر میں تم سے ایک بات پوچھوں تو تم مجھے اس کے متعلق صحیح صحیح بتا دو گے ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا تھا ، انہوں نے کہا کہ ہاں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تمہیں اس کام پر کس جذبہ نے آمادہ کیا تھا ؟ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ تھا کہ اگر آپ جھوٹے ہوں گے تو ہمیں آپ سے نجات مل جائے گی اور اگرسچے ہوں گے تو آپ کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا ۔
تشریح :
یہودیوں کا خیال صحیح ہو اکہ اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو اس زہر سے بذیعہ وحی مطلع فرمادیا مگر ذرا سا آپ چکھ چکے تھے جس کا اثر آخر تک رہا۔ اس سے ان لوگوں کا رد ہوتا ہے جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عالم الغیب ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں۔ اگر ایسا ہوتا تو آپ اسے اپنے ہاتھ نہ لگاتے مگر بعد میں وحی سے معلوم ہوا سچ فرمایا ولو کنت اعلم الغیب لاستکثرت من الخیر وما مسنی السوء ( الاعراف :188 ) اگر میں غیب جانتاتو بہت سی بھلائیاں جمع کر لیتا اور کبھی مجھ کو برائی نہ چھو سکتی ۔ معلوم ہوا کہ آپ کے لیے عالم الغیب ہونے کا عقیدہ بالکل باطل ہے۔ دوسری روایت میں یوں ہے کہ وہ عورت کہنے لگی جس نے زہر ملایا تھا کہ آپ نے میرے بھائی ، خاوند اور قوم والوں کو قتل کرایا میں نے چاہا کہ اگر آپ سچے رسول ہیں تو یہ گوشت خود آپ سے کہہ دے گا اور اگر آپ دنیا دار بادشاہ ہیں تو آپ سے ہم کو راحت مل جائے گی۔
یہودیوں کا خیال صحیح ہو اکہ اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو اس زہر سے بذیعہ وحی مطلع فرمادیا مگر ذرا سا آپ چکھ چکے تھے جس کا اثر آخر تک رہا۔ اس سے ان لوگوں کا رد ہوتا ہے جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عالم الغیب ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں۔ اگر ایسا ہوتا تو آپ اسے اپنے ہاتھ نہ لگاتے مگر بعد میں وحی سے معلوم ہوا سچ فرمایا ولو کنت اعلم الغیب لاستکثرت من الخیر وما مسنی السوء ( الاعراف :188 ) اگر میں غیب جانتاتو بہت سی بھلائیاں جمع کر لیتا اور کبھی مجھ کو برائی نہ چھو سکتی ۔ معلوم ہوا کہ آپ کے لیے عالم الغیب ہونے کا عقیدہ بالکل باطل ہے۔ دوسری روایت میں یوں ہے کہ وہ عورت کہنے لگی جس نے زہر ملایا تھا کہ آپ نے میرے بھائی ، خاوند اور قوم والوں کو قتل کرایا میں نے چاہا کہ اگر آپ سچے رسول ہیں تو یہ گوشت خود آپ سے کہہ دے گا اور اگر آپ دنیا دار بادشاہ ہیں تو آپ سے ہم کو راحت مل جائے گی۔