كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ لاَ عَدْوَى صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لاَ عَدْوَى وَلاَ طِيَرَةَ، وَيُعْجِبُنِي الفَأْلُ» قَالُوا: وَمَا الفَأْلُ؟ قَالَ: «كَلِمَةٌ طَيِّبَةٌ»
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
باب: امراض میں چھوت لگنے کی کوئی حقیقت نہیں ہے
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن جعفر نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے قتادہ سے سنا اور انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھوت لگنا کوئی چیز نہیں ہے اور بد شگونی نہیں ہے البتہ نیک فال مجھے پسند ہے ۔ صحابی نے عرض کیا نیک فال کیا ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھی بات منہ سے نکالنا یا کسی سے سن لینا ۔
تشریح :
کوئی کلمہ خیر سن پانا جس سے کسی خیر کو مراد لیا جاسکتا ہو یہ نیک فالی ہے جس کی ممانعت نہیں ہے۔
کوئی کلمہ خیر سن پانا جس سے کسی خیر کو مراد لیا جاسکتا ہو یہ نیک فالی ہے جس کی ممانعت نہیں ہے۔