‌صحيح البخاري - حدیث 5767

كِتَابُ الطِّبِّ بَابٌ: إِنَّ مِنَ البَيَانِ سِحْرًا صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّهُ قَدِمَ رَجُلَانِ مِنَ المَشْرِقِ فَخَطَبَا، فَعَجِبَ النَّاسُ لِبَيَانِهِمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِنَ البَيَانِ لَسِحْرًا، أَوْ: إِنَّ بَعْضَ البَيَانِ لَسِحْرٌ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5767

کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں باب: اس بیان میں کہ بعض تقریریں بھی جادو بھری ہوتی ہیں ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں زید بن اسلم نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ دو آدمی پورب کی طرف ( ملک عراق ) سے ( سنہ 9ھ میں ) مدینہ آئے اور لوگوں کو خطاب کیا لوگ ان کی تقریر سے بہت متاثر ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بعض تقریریں بھی جادو بھری ہوتی ہیں یا یہ فرمایا کہ بعض تقریر جادو ہوتی ہے ۔
تشریح : معلوم ہوا کہ جادو کی کچھ نہ کچھ حقیقت ضرور ہے مگر اس کا کرنا کرانا اسلام میں قطعاً نار وا قرار دیا گیا۔ معلوم ہوا کہ جادو کی کچھ نہ کچھ حقیقت ضرور ہے مگر اس کا کرنا کرانا اسلام میں قطعاً نار وا قرار دیا گیا۔