كِتَابُ الطِّبِّ بَابٌ: هَلْ يَسْتَخْرِجُ السِّحْرَ؟ صحيح حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُيَيْنَةَ، يَقُولُ: أَوَّلُ مَنْ حَدَّثَنَا بِهِ ابْنُ جُرَيْجٍ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي آلُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، فَسَأَلْتُ هِشَامًا، عَنْهُ، فَحَدَّثَنَا عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُحِرَ، حَتَّى كَانَ يَرَى أَنَّهُ يَأْتِي النِّسَاءَ وَلاَ يَأْتِيهِنَّ، قَالَ سُفْيَانُ: وَهَذَا أَشَدُّ مَا يَكُونُ مِنَ السِّحْرِ، إِذَا كَانَ كَذَا، فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ، أَعَلِمْتِ أَنَّ اللَّهَ قَدْ أَفْتَانِي فِيمَا اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ، أَتَانِي رَجُلاَنِ، فَقَعَدَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي، وَالآخَرُ عِنْدَ رِجْلَيَّ، فَقَالَ الَّذِي عِنْدَ رَأْسِي لِلْآخَرِ: مَا بَالُ الرَّجُلِ؟ قَالَ: مَطْبُوبٌ، قَالَ: وَمَنْ طَبَّهُ؟ قَالَ: لَبِيدُ بْنُ أَعْصَمَ - رَجُلٌ مِنْ بَنِي زُرَيْقٍ حَلِيفٌ لِيَهُودَ كَانَ مُنَافِقًا - قَالَ: وَفِيمَ؟ قَالَ: فِي مُشْطٍ وَمُشَاقَةٍ، قَالَ: وَأَيْنَ؟ قَالَ: فِي جُفِّ طَلْعَةٍ ذَكَرٍ، تَحْتَ رَاعُوفَةٍ فِي بِئْرِ ذَرْوَانَ قَالَتْ: فَأَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ البِئْرَ حَتَّى اسْتَخْرَجَهُ، فَقَالَ: «هَذِهِ البِئْرُ الَّتِي أُرِيتُهَا، وَكَأَنَّ مَاءَهَا نُقَاعَةُ الحِنَّاءِ، وَكَأَنَّ نَخْلَهَا رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ» قَالَ: فَاسْتُخْرِجَ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: أَفَلاَ؟ - أَيْ تَنَشَّرْتَ - فَقَالَ: «أَمَّا اللَّهُ فَقَدْ شَفَانِي، وَأَكْرَهُ أَنْ أُثِيرَ عَلَى أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ شَرًّا»
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں باب: جادو کا توڑ کرنا مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے سفیان بن عیینہ سے سنا ، کہا کہ سب سے پہلے یہ حدیث ہم سے ابن جریج نے بیان کی ، وہ بیان کرتے تھے کہ مجھ سے یہ حدیث آل عروہ نے عروہ سے بیان کی ، اس لیے میں نے ( عروہ کے بیٹے ) ہشام سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے ہم سے اپنے والد ( عروہ ) سے بیان کیاکہ ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کر دیا گیا تھا اور اس کا آپ پر یہ اثر ہوا تھاآپ کو خیال ہوتا کہ آپ نے ازواج مطہرات میں سے کسی کے ساتھ ہم بستری کی ہے حالانکہ آپ نے کی نہیں ہوتی ۔ سفیان ثوری نے بیان کیا کہ جادو کی یہ سب سے سخت قسم ہے جب اس کا یہ اثر ہو پھر آپ نے فرمایا عائشہ ! تمہیں معلوم ہے اللہ تعالیٰ سے جو بات میں نے پوچھی تھی اس کا جواب اس نے کب کا دے دیا ہے ۔ میرے پاس دو فرشتے آئے ایک میرے سر کے پاس کھڑا ہو گیا اور دوسرا میرے پاؤں کے پاس ۔ جو فرشتہ میرے سر کی طرف کھڑا تھا اس نے دوسرے سے کہا ان صاحب کا کیا خیال ہے ؟ دوسرے نے جواب دیا کہ ان پر جادو کردیا گیا ہے ۔ پوچھا کہ کس نے ان پر جادو کیا ہے ؟ جواب دیا کہ لبید بن اعصم نے یہ یہودیوں کے حلیف بنی زریق کا ایک شخص تھا اور منافق تھا ۔ سوال کیاکہ کس چیز میں ان پر جادو کیا ہے ؟ جواب دیا کہ کنگھے اور بال میں ۔ پوچھا جادو ہے کہاں ؟ جواب دیا کہ نر کھجور کے خوشے میں جو زروان کے کنویں کے اندررکھے ہوئے پتھر کے نیچے دفن ہے ۔ بیان کیا کہ پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کنویں پر تشریف لے گئے اور جادو اندر سے نکالا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہی وہ کنواں ہے جو مجھے خواب میں دکھایا گیا تھا اس کا پانی مہندی کے عرق جیسا رنگین تھا اور اس کے کھجور کے درختوں کے سر شیطانوں کے سروں جیسے تھے ۔ بیان کیا کہ پھر وہ جادو کنویں میں سے نکالا گیا عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے کہا آپ نے اس جادو کا توڑ کیوں نہیں کرایا ۔ فرمایا ہاں اللہ تعالیٰ نے مجھے شفادی اب میں لوگوں میں ایک شور ہونا پسند نہیں کرتا ۔