كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ الكِهَانَةِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسٌ عَنِ الكُهَّانِ، فَقَالَ: «لَيْسَ بِشَيْءٍ» فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُمْ يُحَدِّثُونَا أَحْيَانًا بِشَيْءٍ فَيَكُونُ حَقًّا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تِلْكَ الكَلِمَةُ مِنَ الحَقِّ، يَخْطَفُهَا مِنَ الجِنِّيِّ، فَيَقُرُّهَا فِي أُذُنِ وَلِيِّهِ، فَيَخْلِطُونَ مَعَهَا مِائَةَ كَذْبَةٍ» قَالَ عَلِيٌّ: قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: مُرْسَلٌ: «الكَلِمَةُ مِنَ الحَقِّ» ثُمَّ بَلَغَنِي أَنَّهُ أَسْنَدَهُ بَعْدَهُ
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
باب: کہا نت کا بیان
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہیں یحییٰ بن عروہ بن زبیر نے ، انہیں عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کاہنوں کے متعلق پوچھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی کوئی بنیاد نہیں ۔ لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! بعض اوقات وہ ہمیں ایسی چیزیں بھی بتاتے ہیں جو صحیح ہو جاتی ہیں ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کلمہ حق ہوتا ہے ۔ اسے کاہن کسی جنی سے سن لیتا ہے وہ جنی اپنے دوست کاہن کے کان مےں ڈال جاتا ہے اورپھر یہ کاہن اس کے ساتھ سوجھوٹ ملا کر بیان کرتے ہیں ۔ علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیاکہ عبدالرزاق اس کلمہ تلک الکلمۃ من الحق کو مرسلاً روایت کرتے تھے پھر انہوں نے کہا مجھ کو یہ خبر پہنچی کہ عبدالرزاق اس کے بعد اس کو مسنداً حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے ۔
تشریح :
قسطلانی نے کہا یہ کہانت یعنی شیطان جو آسمان پر جاکر فرشتوں کی بات اڑا لیتے تھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے موقوف ہو گئی اب آسمان پر اتنا شدید پہرہ ہے کہ شیطان وہاں پھٹکے نہیں پاتے نہ اب ویسے کاہن موجودہیں جو شیطان سے تعلق رکھتے تھے ہمارے زمانے کے کاہن محض اٹکل پچو بات کرتے ہیں۔
قسطلانی نے کہا یہ کہانت یعنی شیطان جو آسمان پر جاکر فرشتوں کی بات اڑا لیتے تھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے موقوف ہو گئی اب آسمان پر اتنا شدید پہرہ ہے کہ شیطان وہاں پھٹکے نہیں پاتے نہ اب ویسے کاہن موجودہیں جو شیطان سے تعلق رکھتے تھے ہمارے زمانے کے کاہن محض اٹکل پچو بات کرتے ہیں۔