‌صحيح البخاري - حدیث 5757

كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ لاَ هَامَةَ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الحَكَمِ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، أَخْبَرَنَا أَبُو حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لاَ عَدْوَى وَلاَ طِيَرَةَ، وَلاَ هَامَةَ وَلاَ صَفَرَ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5757

کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں باب: الو کو منحوس سمجھنا لغو ہے ہم سے محمد بن حکم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے نضر بن شمیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو اسرائیل نے خبر دی ، انہوں نے کہاہم کو ابو حصین ( عثمان بن عاصم اسدی ) نے خبر دی ، انہیں ابو صالح ذکوان نے اورانہیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھوت لگ جانا بد شگونی یا الو یا صفر کی نحوست یہ کوئی چیز نہیں ہے ۔
تشریح : الو یعنی بوم ایک شکاری پرندہ ہے اس کو دن میں نہیں سوجھتا تو بیچارہ رات کو نکلا کرتا ہے۔ آدمیوں کے ڈرسے اکثر جنگل اور ویرانہ میں رہتا ہے۔ عرب لوگ الو کو منحوس سمجھتے ان کا اعتقاد یہ تھا کہ آدمی کی روح مرنے کے بعد الو کے قالب میں آجاتی ہے اور پکارتی پھرتی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لغو خیال کا رد کیا ۔ صفر پیٹ کا ایک کیڑا ہے جو بھوک کے وقت پیٹ کو نوچنا ہے، کبھی آدمی اس کی وجہ سے مرجاتا ہے عرب لوگ اس بیمار ی کو متعدی جانتے تھے ۔ امام مسلم نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے صفر کے یہی معنی نقل کئے ہیں۔ بعضوں نے کہا صفر سے وہ مہینہ مراد ہے جو محرم کے بعد آتا ہے۔ عرب لوگ اسے بھی منحوس سمجھتے تھے اب تک ہندوستان میں بعض لوگ تیرہ تیزی کو منحوس جانتے اور ان دنوں میں شادی بیاہ نہیں کرتے ۔ الو یعنی بوم ایک شکاری پرندہ ہے اس کو دن میں نہیں سوجھتا تو بیچارہ رات کو نکلا کرتا ہے۔ آدمیوں کے ڈرسے اکثر جنگل اور ویرانہ میں رہتا ہے۔ عرب لوگ الو کو منحوس سمجھتے ان کا اعتقاد یہ تھا کہ آدمی کی روح مرنے کے بعد الو کے قالب میں آجاتی ہے اور پکارتی پھرتی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لغو خیال کا رد کیا ۔ صفر پیٹ کا ایک کیڑا ہے جو بھوک کے وقت پیٹ کو نوچنا ہے، کبھی آدمی اس کی وجہ سے مرجاتا ہے عرب لوگ اس بیمار ی کو متعدی جانتے تھے ۔ امام مسلم نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے صفر کے یہی معنی نقل کئے ہیں۔ بعضوں نے کہا صفر سے وہ مہینہ مراد ہے جو محرم کے بعد آتا ہے۔ عرب لوگ اسے بھی منحوس سمجھتے تھے اب تک ہندوستان میں بعض لوگ تیرہ تیزی کو منحوس جانتے اور ان دنوں میں شادی بیاہ نہیں کرتے ۔