كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ الفَأْلِ صحيح حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَيُعْجِبُنِي الْفَأْلُ الصَّالِحُ الْكَلِمَةُ الْحَسَنَةُ
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
باب: نیک فال لینا کچھ برا نہیں ہے
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھوت لگ جانے کی کوئی اصل نہیں اور نہ بد شگونی کی کوئی اصل ہے اورمجھے اچھی فال پسند ہے یعنی کوئی کلمہ خیر اور نیک بات جو کسی کے منہ سے سنی جائے ( جیسا کہ اوپر بیان ہوا ) ۔
تشریح :
حافظ صاحب فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بد شگونی کا ذکر آیا توآپ نے فرمایا کہ فاذا رای احدکم شیئا یکرہ فلیقل اللھم لا یاتی بالحسنات الا انت ولا یدفع السیئات الا انت ولا حول ولا قوۃ الا باللہ ( فتح ) یعنی اگر تم میں سے کوئی ایسی مکروہ چیز دیکھے تو کہے یا اللہ ! تمام بھلائیاں لانے والا تو ہی ہے اور برائیوں کا دفع کرنے والا بھی تیرے سوا کوئی نہیں ہے گناہوں سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت اور ان کا سر چشمہ اے اللہ ! تو ہی ہے۔
حافظ صاحب فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بد شگونی کا ذکر آیا توآپ نے فرمایا کہ فاذا رای احدکم شیئا یکرہ فلیقل اللھم لا یاتی بالحسنات الا انت ولا یدفع السیئات الا انت ولا حول ولا قوۃ الا باللہ ( فتح ) یعنی اگر تم میں سے کوئی ایسی مکروہ چیز دیکھے تو کہے یا اللہ ! تمام بھلائیاں لانے والا تو ہی ہے اور برائیوں کا دفع کرنے والا بھی تیرے سوا کوئی نہیں ہے گناہوں سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت اور ان کا سر چشمہ اے اللہ ! تو ہی ہے۔