كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ النَّفْثِ فِي الرُّقْيَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي المُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا، حَتَّى نَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ العَرَبِ، فَاسْتَضَافُوهُمْ فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمْ، فَلُدِغَ سَيِّدُ ذَلِكَ الحَيِّ، فَسَعَوْا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ لاَ يَنْفَعُهُ شَيْءٌ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَوْ أَتَيْتُمْ هَؤُلاَءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ قَدْ نَزَلُوا بِكُمْ، لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ عِنْدَ بَعْضِهِمْ شَيْءٌ، فَأَتَوْهُمْ فَقَالُوا: يَا أَيُّهَا الرَّهْطُ، إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ، فَسَعَيْنَا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ لاَ يَنْفَعُهُ شَيْءٌ، فَهَلْ عِنْدَ أَحَدٍ [ص:134] مِنْكُمْ شَيْءٌ؟ فَقَالَ بَعْضُهُمْ: نَعَمْ، وَاللَّهِ إِنِّي لَرَاقٍ، وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَقَدِ اسْتَضَفْنَاكُمْ فَلَمْ تُضَيِّفُونَا، فَمَا أَنَا بِرَاقٍ لَكُمْ حَتَّى تَجْعَلُوا لَنَا جُعْلًا، فَصَالَحُوهُمْ عَلَى قَطِيعٍ مِنَ الغَنَمِ، فَانْطَلَقَ فَجَعَلَ يَتْفُلُ وَيَقْرَأُ: الحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ العَالَمِينَ حَتَّى لَكَأَنَّمَا نُشِطَ مِنْ عِقَالٍ، فَانْطَلَقَ يَمْشِي مَا بِهِ قَلَبَةٌ، قَالَ: فَأَوْفَوْهُمْ جُعْلَهُمُ الَّذِي صَالَحُوهُمْ عَلَيْهِ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: اقْسِمُوا، فَقَالَ الَّذِي رَقَى: لاَ تَفْعَلُوا حَتَّى نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَذْكُرَ لَهُ الَّذِي كَانَ، فَنَنْظُرَ مَا يَأْمُرُنَا، فَقَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرُوا لَهُ، فَقَالَ: «وَمَا يُدْرِيكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ؟ أَصَبْتُمْ، اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ»
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
باب: دعا پڑھ کر مریض پر پھونک مارنا اس طرح کہ منہ سے ذرا سا تھوک بھی نکلے
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ، ان سے ابو بشر ( جعفر ) ان سے ابو المتوکل علی بن داؤد نے اور ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ ( ۰۰۳نفر ) ایک سفر کے لیے روانہ ہوئے جسے انہیں طے کرنا تھا راستے میں انہوں نے عرب کے ایک قبیلہ میں پڑاؤ کیا اور چاہا کہ قبیلہ والے ان کی مہمانی کریں لیکن انہوں نے انکار کیا ، پھر اس قبیلہ کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا اسے اچھا کرنے کی ہر طرح کی کوشش انہوں نے کر ڈالی لیکن کسی سے کچھ فائدہ نہیں ہوا ۔ آخر انہیں میں سے کسی نے کہا کہ یہ لوگ جنہوں نے تمہارے قبیلہ میں پڑاؤ کر رکھا ہے ان کے پاس بھی چلو ، ممکن ہے ان میںسے کسی کے پاس کوئی منتر ہو ۔ چنانچہ وہ صحابہ کے پاس آئے اور کہا لوگو ! ہمارے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ہے ہم نے ہر طرح کی بہت کوشش اس کے لیے کر ڈالی لیکن کسی سے کوئی فائدہ نہیں ہوا کیا تم لوگوں میں سے کس کے پاس اس کے لیے منترہے ؟ صحابہ میں سے ایک صاحب ( ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ) نے کہا کہ ہاں واللہ میں جھاڑناجانتا ہوں لیکن ہم نے تم سے کہا تھا کہ ہماری مہمانی کرو ( ہم مسافر ہیں ) تو تم نے انکار کردیا تھا اس لیے میں بھی اس وقت تک نہیں جھاڑوں گا جب تک تم میرے لیے اس کی مزدوری نہ ٹھہرا دو ۔ چنانچہ ان لوگوں نے کچھ بکریوں ( ۰۳ ) پر معاملہ کرلیا ۔ اب یہ صحابی روانہ ہوئے ۔ یہ زمین پر تھوکتے جاتے اور الحمدللہ رب العالمین پڑھتے جاتے اس کی برکت سے وہ ایسا ہو گیا جیسے اس کی رسی کھل گئی ہو اور وہ اس طرح چلنے لگا جیسے اسے کوئی تکلیف ہی نہ رہی ہو ۔ بیان کیا کہ پھر وعدہ کے مطابق قبیلہ والوں نے ان صحابی کی مزدوری ( ۰۳ بکریاں ) ادا کردی بعض لوگوں نے کہا کہ ان کو تقسیم کرلو لیکن جنہوں نے جھاڑا تھا انہوں نے کہا کہ ابھی نہیں ، پہلے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوں پوری صورت حال آپ کے سامنے بیان کردیں پھر دیکھیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں ۔ چنانچہ سب لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ سے اس کا ذکر کیا آپ نے فرمایا کہ تمہیں کیسے معلوم ہوگیا تھا کہ اس سے دم کیا جاسکتا ہے ؟ تم نے اچھا کیا جاؤ ان کو تقسیم کر لو اور میرا بھی اپنے ساتھ ایک حصہ لگاؤ ۔
تشریح :
معلوم ہواکہ ایسے مواقع پر قرآن مجید پڑھنے پڑھانے پر اپنے ایثار وقت کی مناسبت اجرت لی جا سکتی ہے۔ یہ بھی ظاہر ہوا کہ مشکوک امور کے لیے شریعت کی روشنی میں علماءسے تحقیق کر لینا ضروری ہے۔ آیت فسئلوا اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون ( النحل:43 ) کا یہی مطلب ہے کہ جو بات نہ جانتے ہو اس کو جاننے والوں سے پوچھ لو جو لوگ اس آیت سے تقلید شخصی نکالتے ہیں وہ انتہائی جرات کرتے ہیں یہ آیت تقلید شخصی کو کاٹ کر ہر مسلمان کو تحقیق کا حکم دے رہی ہے۔
معلوم ہواکہ ایسے مواقع پر قرآن مجید پڑھنے پڑھانے پر اپنے ایثار وقت کی مناسبت اجرت لی جا سکتی ہے۔ یہ بھی ظاہر ہوا کہ مشکوک امور کے لیے شریعت کی روشنی میں علماءسے تحقیق کر لینا ضروری ہے۔ آیت فسئلوا اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون ( النحل:43 ) کا یہی مطلب ہے کہ جو بات نہ جانتے ہو اس کو جاننے والوں سے پوچھ لو جو لوگ اس آیت سے تقلید شخصی نکالتے ہیں وہ انتہائی جرات کرتے ہیں یہ آیت تقلید شخصی کو کاٹ کر ہر مسلمان کو تحقیق کا حکم دے رہی ہے۔