كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ رُقْيَةِ العَيْنِ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبِ بْنِ عَطِيَّةَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الوَلِيدِ الزُّبَيْدِيُّ، أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِي بَيْتِهَا جَارِيَةً فِي وَجْهِهَا سَفْعَةٌ، فَقَالَ: «اسْتَرْقُوا لَهَا، فَإِنَّ بِهَا النَّظْرَةَ» تَابَعَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ وَقَالَ عُقَيْلٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
باب: نظر بد لگ جانے کی صورت میں دم کرنا
ہم سے محمد بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن وہب بن عطیہ دمشقی نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن ولید زبیدی نے بیان کیا ، کہا ہم کو زہری نے خبر دی ، انہیں عروہ بن زبیر نے ، انہیں زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے اور ان سے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں ایک لڑکی دیکھی جس کے چہرے پر ( نظر بد لگنے کی وجہ سے ) کالے دھبے پڑ گئے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر دم کرادو کیونکہ اسے نظر بد لگ گئی ہے ۔ اور عقیل نے کہا ان سے زہری نے ، انہیں عروہ نے خبر دی اور انہوں نے اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مر سلاً روایت کیا ہے ۔ محمد بن حرب کے ساتھ اس حدیث کو عبداللہ بن سالم نے بھی زبیدی سے روایت کیا ہے ۔
تشریح :
اسے ذہلی نے زہریات میں وصل کیا ہے۔ معلوم ہوا کہ نظر بد کا لگ جانا حق ہے جیسے کہ دوسری حدیث میں وارد ہے ۔ مولانا وحیدا لزماں لکھتے ہیں کہ نظر بد والے پر آیت وان یکاد الذین کفروا لیزلقونک بابصارھم لما سمعوا الذکر ویقولون انہ لمجنون ( القلم :51 ) پڑھ کر پھونکے یہ عمل مجرب ہے۔ شرکیہ دم جھاڑ کرنا قطعاً حرام بلکہ شرک ہے، اعوذنا اللہ عنھم آمین۔
اسے ذہلی نے زہریات میں وصل کیا ہے۔ معلوم ہوا کہ نظر بد کا لگ جانا حق ہے جیسے کہ دوسری حدیث میں وارد ہے ۔ مولانا وحیدا لزماں لکھتے ہیں کہ نظر بد والے پر آیت وان یکاد الذین کفروا لیزلقونک بابصارھم لما سمعوا الذکر ویقولون انہ لمجنون ( القلم :51 ) پڑھ کر پھونکے یہ عمل مجرب ہے۔ شرکیہ دم جھاڑ کرنا قطعاً حرام بلکہ شرک ہے، اعوذنا اللہ عنھم آمین۔