كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ الحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ المُنْذِرِ، أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: كَانَتْ إِذَا أُتِيَتْ بِالْمَرْأَةِ قَدْ حُمَّتْ تَدْعُو لَهَا، أَخَذَتِ المَاءَ، فَصَبَّتْهُ بَيْنَهَا وَبَيْنَ جَيْبِهَا، قَالَتْ: «وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا أَنْ نَبْرُدَهَا بِالْمَاءِ»
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
باب: بخار دوزخ کی بھاپ سے ہے
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ان سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے بیان کیا ، ان سے فاطمہ بنت منذر نے بیان کیا کہ حضرت اسماءبنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما کے ہاں جب کوئی بخار میں مبتلا عورت لائی جاتی تھی تو اس کے لیے دعا کرتیں اور اس کے گریبان میں پانی ڈالتیں وہ بیان کرتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیاتھا کہ بخار کو پانی سے ٹھنڈا کریں ۔
تشریح :
ایک روایت میں ہے زمزم کے پانی سے ٹھنڈا کرو مراد وہ بخار ہے جو صفراءکے جوش سے ہو اس میں ٹھنڈے پانی سے زیادہ نہانا یا ہاتھ پاؤں کا دھونا بھی مفید ہے ۔ اسے آج کی ڈاکٹری نے بھی تسلیم کیا ہے شدید بخار میں برف کا استعمال بھی اسی قبیل سے ہے۔
ایک روایت میں ہے زمزم کے پانی سے ٹھنڈا کرو مراد وہ بخار ہے جو صفراءکے جوش سے ہو اس میں ٹھنڈے پانی سے زیادہ نہانا یا ہاتھ پاؤں کا دھونا بھی مفید ہے ۔ اسے آج کی ڈاکٹری نے بھی تسلیم کیا ہے شدید بخار میں برف کا استعمال بھی اسی قبیل سے ہے۔