‌صحيح البخاري - حدیث 572

كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ بَابُ وَقْتِ العِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ المُحَارِبِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: أَخَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاَةَ العِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ، ثُمَّ صَلَّى، ثُمَّ قَالَ: «قَدْ صَلَّى النَّاسُ وَنَامُوا، أَمَا إِنَّكُمْ فِي صَلاَةٍ مَا انْتَظَرْتُمُوهَا»، وَزَادَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ: «كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ خَاتَمِهِ لَيْلَتَئِذٍ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 572

کتاب: اوقات نماز کے بیان میں باب: نماز عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے ہم سے عبدالرحیم محاربی نے بیان کیا، کہا ہم سے زائدہ نے حمید طویل سے، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ایک دن ) عشاء کی نماز آدھی رات گئے پڑھی۔ اور فرمایا کہ دوسرے لوگ نماز پڑھ کر سو گئے ہوں گے۔ ( یعنی دوسری مساجد میں پڑھنے والے مسلمان ) اور تم لوگ جب تک نماز کا انتظار کرتے رہے ( گویا سارے وقت ) نماز ہی پڑھتے رہے۔ ابن مریم نے اس میں یہ زیادہ کیا کہ ہمیں یحییٰ بن ایوب نے خبر دی۔ کہا مجھ سے حمید طویل نے بیان کیا، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے یہ سنا، گویا اس رات آپ کی انگوٹھی کی چمک کا نقشہ اس وقت بھی میری نظروں کے سامنے چمک رہا ہے۔
تشریح : ابن مریم کی اس تعلیق کے بیان کرنے سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی غرض یہ ہے کہ حمید کا سماع حضرت انس رضی اللہ عنہ سے صراحتاً ثابت ہوجائے۔ ابن مریم کی اس تعلیق کے بیان کرنے سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی غرض یہ ہے کہ حمید کا سماع حضرت انس رضی اللہ عنہ سے صراحتاً ثابت ہوجائے۔