كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ دَوَاءِ المَبْطُونِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي المُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّ أَخِي اسْتَطْلَقَ بَطْنُهُ، فَقَالَ: «اسْقِهِ عَسَلًا» فَسَقَاهُ فَقَالَ: إِنِّي سَقَيْتُهُ فَلَمْ يَزِدْهُ إِلَّا اسْتِطْلاَقًا، فَقَالَ: «صَدَقَ اللَّهُ وَكَذَبَ بَطْنُ أَخِيكَ» تَابَعَهُ النَّضْرُ، عَنْ شُعْبَةَ
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
باب: پیٹ کے عارضہ میں کیا دو ادی جائے؟
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے ، ان سے ابو المتوکل نے اور ان سے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میرے بھائی کو دست آرہے ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں شہد پلاؤ ۔ انہوں نے پلایا اور پھر واپس آکر کہا کہ میں نے انہیں شہد پلایا لیکن ان کے دستوں میں کوئی کمی نہیں ہوئی ۔ آپ نے اس پر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا اور تمہارے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے ( آخر شہد ہی سے اسے شفا ہوئی ) محمد بن جعفر کے ساتھ اس حدیث کو نضر بن شمیل نے بھی شعبہ سے روایت کیا ہے ۔
تشریح :
شہد کے بارے میں خود ارشاد باری تعالیٰ ہے فیہ شفاءللناس ( النحل :69 ) یعنی شہد میں لوگوں کے لیے شفا ہے کیونکہ یہ بیشتر نباتات کا قیمتی نچوڑ ہے جسے شہد کی مکھی نباتات کے پھولوں کا رس چوس کر جمع کرتی ہے۔ اس روایت میں جس مریض کا ذکر ہے اسے شہد پلاتے پلاتے از خود دست بند ہو گئے۔ جب پیٹ کا سب فاسد مادہ نکل گیا تو شہد نے مکمل طریقے سے اس شخص پر اپنا اثر کیا۔ یعنی اس کے دست روک دیئے یہی اصل الاصول ہو میو پیتھک علاج کی بنیاد ہے۔
شہد کے بارے میں خود ارشاد باری تعالیٰ ہے فیہ شفاءللناس ( النحل :69 ) یعنی شہد میں لوگوں کے لیے شفا ہے کیونکہ یہ بیشتر نباتات کا قیمتی نچوڑ ہے جسے شہد کی مکھی نباتات کے پھولوں کا رس چوس کر جمع کرتی ہے۔ اس روایت میں جس مریض کا ذکر ہے اسے شہد پلاتے پلاتے از خود دست بند ہو گئے۔ جب پیٹ کا سب فاسد مادہ نکل گیا تو شہد نے مکمل طریقے سے اس شخص پر اپنا اثر کیا۔ یعنی اس کے دست روک دیئے یہی اصل الاصول ہو میو پیتھک علاج کی بنیاد ہے۔