‌صحيح البخاري - حدیث 5714

كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ صحيح حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، وَيُونُسُ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ: أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاشْتَدَّ وَجَعُهُ، اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ فِي أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي، فَأَذِنَّ لَهُ، فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلاَهُ فِي الأَرْضِ، بَيْنَ عَبَّاسٍ وَآخَرَ، فَأَخْبَرْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: هَلْ تَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ الآخَرُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ؟ قُلْتُ: لاَ، قَالَ: هُوَ عَلِيٌّ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا دَخَلَ بَيْتَهَا، وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ: «هَرِيقُوا عَلَيَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْكِيَتُهُنَّ، لَعَلِّي أَعْهَدُ إِلَى النَّاسِ» قَالَتْ: فَأَجْلَسْنَاهُ فِي مِخْضَبٍ لِحَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَيْهِ مِنْ تِلْكَ القِرَبِ، حَتَّى جَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا: «أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ» قَالَتْ: وَخَرَجَ إِلَى النَّاسِ، فَصَلَّى لَهُمْ وَخَطَبَهُمْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5714

کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں باب ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم کوعبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا ہم کو معمر اوریونس نے خبردی ، ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب ( مرض الموت میں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے چلنا پھرنا دشوار ہوگیا اور آپ کی تکلیف بڑھ گئی تو آپ نے بیماری کے دن میرے گھر میں گزارنے کی اجازت اپنی دوسری بیویوں سے مانگی جب اجازت مل گئی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دواشخاص حضرت عباس رضی اللہ عنہ اورایک صاحب کے درمےاں ان کا سہارا لے کر باہر تشرےف لائے ، آپ کے مبارک قدم زمین پر گھسٹ رہے تھے ۔ میںنے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کاذکر کیا تو انہوں نے کہا تمہیں معلوم ہے وہ دوسرے صاحب کون تھے جن کا عائشہ رضی اللہ عنہا نے نام نہیں بتایا ، میں نے کہا کہ نہیں کہا کہ وہ علی رضی اللہ عنہ تھے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ان کے حجرے میں داخل ہونے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبکہ آپ کا مرض بڑھ گیا تھا کہ مجھ پر سات مشک ڈالو جو پانی سے لبریز ہوں ۔ شاید میں لوگوں کو کچھ نصیحت کر سکوں ۔ بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ہم نے ایک لگن میں بٹھایا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کا تھا اور آپ پر حکم کے مطابق مشکوں سے پانی ڈالنے لگے آخر آپ نے ہمیں اشارہ کیا کہ بس ہو چکا ۔ بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کے مجمع میں گئے ، انہیں نماز پڑھائی اورانہیں خطاب فرمایا ۔