كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ اللَّدُودِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ، قَالَتْ: دَخَلْتُ بِابْنٍ لِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ أَعْلَقْتُ عَلَيْهِ مِنَ العُذْرَةِ، فَقَالَ: عَلَى مَا تَدْغَرْنَ أَوْلاَدَكُنَّ بِهَذَا العِلاَقِ، عَلَيْكُنَّ بِهَذَا العُودِ الهِنْدِيِّ، فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ، مِنْهَا ذَاتُ الجَنْبِ: يُسْعَطُ مِنَ العُذْرَةِ، وَيُلَدُّ مِنْ ذَاتِ الجَنْبِ فَسَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يَقُولُ: بَيَّنَ لَنَا اثْنَيْنِ، وَلَمْ يُبَيِّنْ لَنَا خَمْسَةً، قُلْتُ لِسُفْيَانَ: فَإِنَّ مَعْمَرًا يَقُولُ: أَعْلَقْتُ عَلَيْهِ؟ قَالَ: لَمْ يَحْفَظْ، إِنَّمَا قَالَ: أَعْلَقْتُ عَنْهُ، حَفِظْتُهُ مِنْ فِي الزُّهْرِيِّ، وَوَصَفَ سُفْيَانُ الغُلاَمَ يُحَنَّكُ بِالإِصْبَعِ، وَأَدْخَلَ سُفْيَانُ فِي حَنَكِهِ، إِنَّمَا يَعْنِي رَفْعَ حَنَكِهِ بِإِصْبَعِهِ، وَلَمْ يَقُلْ: أَعْلِقُوا عَنْهُ شَيْئًا
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں باب: مریض کے حلق میں دو اڈالنااس طرح کہ بیمار کے منہ میں ایک طرف لگادیں۔ ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ، ان سے زہری نے ، کہا مجھ کوعبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی اور انہیں ام قیس رضی اللہ عنہا نے کہ میں اپنے ایک لڑکے کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی ۔ میں نے اس کی ناک میں بتی ڈالی تھی ، اس کا حلق دبایا تھا چونکہ اس کو گلے کی بیماری ہو گئی تھی آپ نے فرمایاتم اپنے بچوں کو انگلی سے حلق دبا کر کیوںتکلیف دیتی ہو یہ عود ہندی لو اس میں سات بیماریوں کی شفا ہے ان میں ایک ذات الجنب ( پسلی کا ورم بھی ہے ) اگر حلق کی بیماری ہو تو اس کو ناک میں ڈالو اگر ذات الجنب ہو تو حلق میں ڈالو ( لدود کرو ) سفیان کہتے ہیں کہ میںنے زہری سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دو بیماریوں کو تو بیان کیا باقی پانچ بیماریوں کو بیان نہیں فرمایا ، علی بن عبداللہ مدینی نے کہا میں نے سفیان سے کہا ، معمر توزہری سے یوں نقل کرتا ہے ” اعلقت عنہ “ انہوں نے کہا کہ معمر نے یا د نہیں رکھا ۔ مجھے یادہے زہری نے یوں کہا تھاا ” اعلقت علیہ “ اورسفیان نے اس تحنیک کو بیان کیا جو بچہ کو پیدائش کے وقت کی جاتی ہے سفیان نے انگلی حلق میں ڈال کر اپنے کو لے کو انگلی سے اٹھایا تو سفیان نے اعلاق کا معنی بچے کے حلق میں انگلی ڈال کرتالو کو اٹھایا انہوں نے یہ نہیں کہا ” اعلقوا عنہ شیئا “ ۔