كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ مَنِ اكْتَوَى أَوْ كَوَى غَيْرَهُ، وَفَضْلِ مَنْ لَمْ يَكْتَوِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ هِشَامُ بْنُ عَبْدِ المَلِكِ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ الغَسِيلِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنْ كَانَ فِي شَيْءٍ مِنْ أَدْوِيَتِكُمْ شِفَاءٌ، فَفِي شَرْطَةِ مِحْجَمٍ، أَوْ لَذْعَةٍ بِنَارٍ، وَمَا أُحِبُّ أَنْ أَكْتَوِيَ»
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
باب: داغ لگوانا یا لگانا اور جو شخص داغ نہ لگوائے اس کی فضیلت کابیان
ہم سے ابو الولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمن بن سلیمان بن غسیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عاصم بن عمر بن قتادہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ، ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تمہاری دواؤں میں شفا ہے تو پچھنا لگوانے اور آگ سے داغنے میں ہے لیکن آگ سے داغ کر علاج کو میں پسند نہیں کرتا ۔
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہو اکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جسے پسند نہ کریں اسے کسی مسلمان کو پسند نہ کرنا تقاضائے محبت ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہو اکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جسے پسند نہ کریں اسے کسی مسلمان کو پسند نہ کرنا تقاضائے محبت ہے۔