‌صحيح البخاري - حدیث 5703

كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ الحَلْقِ مِنَ الأَذَى صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبٍ هُوَ ابْنُ عُجْرَةَ، قَالَ: أَتَى عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الحُدَيْبِيَةِ، وَأَنَا أُوقِدُ تَحْتَ بُرْمَةٍ، وَالقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَنْ رَأْسِي، فَقَالَ: «أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّكَ؟» قُلْتُ: نَعَمْ [ص:126]، قَالَ: «فَاحْلِقْ، وَصُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةً، أَوْ انْسُكْ نَسِيكَةً» قَالَ أَيُّوبُ: لاَ أَدْرِي بِأَيَّتِهِنَّ بَدَأَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5703

کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں باب: ( محرم کا ) تکلیف کی وجہ سے سر منڈانا ( مثلاً پچھنا لگوانے میں بالوں سے تکلیف ہو ہم سے مسددنے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے مجاہد سے سنا ، ان سے عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ نے اور ان سے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ صلح حدیبیہ کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے میں ایک ہانڈی کے نیچے آگ جلا رہا تھا اور جو ویں میرے سر سے گر رہی تھی ( اور میں احرام باندھے ہوئے تھا ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا سر کی یہ جوویں تمہیں تکلیف پہنچاتی ہیں ؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں ۔ فرمایا کہ پھر سرمنڈوالے اور ( کفارہ کے طور پر ) تین دن کے روزے رکھ یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلایا ایک قربانی کر دے ۔ ایوب نے کہا کہ مجھے یاد نہیں کہ ( ان تین چیزوں میں سے ) کس کا ذکر سب سے پہلے کیاتھا ۔
تشریح : حالت احرام میں سر منڈانا جائز نہیں ہے مگر اس تکلیف دہ حالت میں آپ نے کعب بن عجرہ کو سر منڈانے کی اجازت دے دی اور ساتھ ہی کفارہ دینے کا حکم فرمایا جس کی تفصیل مذکور ہوئی۔ حالت احرام میں سر منڈانا جائز نہیں ہے مگر اس تکلیف دہ حالت میں آپ نے کعب بن عجرہ کو سر منڈانے کی اجازت دے دی اور ساتھ ہی کفارہ دینے کا حکم فرمایا جس کی تفصیل مذکور ہوئی۔