كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ الحِجَامَةِ مِنَ الشَّقِيقَةِ وَالصُّدَاعِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ الغَسِيلِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنْ كَانَ فِي شَيْءٍ مِنْ أَدْوِيَتِكُمْ خَيْرٌ، فَفِي شَرْبَةِ عَسَلٍ، أَوْ شَرْطَةِ مِحْجَمٍ، أَوْ لَذْعَةٍ مِنْ نَارٍ، وَمَا أُحِبُّ أَنْ أَكْتَوِيَ»
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
باب: آدھے سر کے درد یاپورے سر کے درد میں پچھنا لگواناجائز ہے
ہم سے اسماعیل بن ابان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمن بن غسیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عاصم بن عمر نے بیان کیا ، ان سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا کہ اگر تمہاری دوائیوں میں کوئی بھلائی ہے تو شہد کے شربت میں ہے اور پچھنا لگوانے میں ہے اور آگ سے داغنے میں ہے لیکن میں آگ سے داغ کر علاج کو پسند نہیں کرتا ۔
تشریح :
اس حدیث سے باب کی مطابقت یوں ہے کہ جب پچھنا لگوانا بہترین علاج ٹھہرا تو سر کے درد میں لگانا بھی مفید ہوگا ۔ آگ سے داغنے کے متعلق نہی تنزیہی ہے کیونکہ دوسری میں بعض صحابہ کا یہ علاج مذکور ہے ( دیکھو حدیث ص۔ 671 )
اس حدیث سے باب کی مطابقت یوں ہے کہ جب پچھنا لگوانا بہترین علاج ٹھہرا تو سر کے درد میں لگانا بھی مفید ہوگا ۔ آگ سے داغنے کے متعلق نہی تنزیہی ہے کیونکہ دوسری میں بعض صحابہ کا یہ علاج مذکور ہے ( دیکھو حدیث ص۔ 671 )