كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ الدَّوَاءِ بِالعَسَلِ صحيح حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي المُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ: أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَخِي يَشْتَكِي بَطْنَهُ، فَقَالَ: «اسْقِهِ عَسَلًا» ثُمَّ أَتَى الثَّانِيَةَ، فَقَالَ: «اسْقِهِ عَسَلًا» ثُمَّ أَتَاهُ الثَّالِثَةَ فَقَالَ: «اسْقِهِ عَسَلًا» ثُمَّ أَتَاهُ فَقَالَ: قَدْ فَعَلْتُ؟ فَقَالَ: «صَدَقَ اللَّهُ، وَكَذَبَ بَطْنُ أَخِيكَ، اسْقِهِ عَسَلًا» فَسَقَاهُ فَبَرَأَ
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
باب: شہد کے ذریعہ علاج کرنا
ہم سے عیاش بن الولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے ، کہا ہم سے سعید نے ، ان سے قتادہ نے ، ان سے ابو المتوکل نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صاحب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میرا بھائی پیٹ کی تکلیف میں مبتلا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں شہد پلا پھر دوسری مرتبہ وہی صحابی حاضر ہوئے ۔ آپ نے اسے اس مرتبہ بھی شہد پلانے کے لیے کہا وہ پھر تیسری مرتبہ آیا اور عرض کیا کہ ( حکم کے مطابق ) میں نے عمل کیا ( لیکن شفا نہیں ہوئی ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سچا ہے اور تمہارے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے ، انہیں پھر شہد پلا ۔ چنانچہ انہوں نے شہد پھر پلایا اوراسی سے وہ تندرست ہوگیا ۔
تشریح :
اس صورت میں اس کا مواد فاسدہ نکل گیا اور وہ تندرست ہوگیا۔ شہد کے بے شمار فوائد میں سے پیٹ کا صاف کرنا اور ہاضمہ کا درست کرنا بھی ہے جو صحت کے لیے بنیادی چیز ہے۔ مولانا وحیدالزماں فرماتے ہیں کہ یہ حدیث ہو میو پیتھک طبابت کی اصل اصول ہے اس میں ہمیشہ علاج بالموافق ہوا کرتا ہے۔ یعنی مثلاًکسی کو دست آرہا ہے تو اور مسہل دوا دیتے ہیں۔ اسی طرح اگربخار آرہا ہو تو وہ دوا دیتے ہیں جس سے بخار پیدا ہو ایسی دوا کاری ایکشن یعنی دوسرا مریض کے موافق پڑتا ہے تو ابتدا میں مرض کو بڑھاتا ہے اللہ تعالیٰ نے ادویہ میں عجب تاثیر رکھی ہے۔ ارنڈی کا تیل اسی طرح شہد مسہل ہے پر جب کسی کو دست آرہے ہوں تو یہی دوائیں دونوں آخر میں قبض کردیتی ہیں یونانی اور ڈاکٹری میں علاج بالضد کیا جاتا ہے الیٰ آخرہ ( وحیدی )
اس صورت میں اس کا مواد فاسدہ نکل گیا اور وہ تندرست ہوگیا۔ شہد کے بے شمار فوائد میں سے پیٹ کا صاف کرنا اور ہاضمہ کا درست کرنا بھی ہے جو صحت کے لیے بنیادی چیز ہے۔ مولانا وحیدالزماں فرماتے ہیں کہ یہ حدیث ہو میو پیتھک طبابت کی اصل اصول ہے اس میں ہمیشہ علاج بالموافق ہوا کرتا ہے۔ یعنی مثلاًکسی کو دست آرہا ہے تو اور مسہل دوا دیتے ہیں۔ اسی طرح اگربخار آرہا ہو تو وہ دوا دیتے ہیں جس سے بخار پیدا ہو ایسی دوا کاری ایکشن یعنی دوسرا مریض کے موافق پڑتا ہے تو ابتدا میں مرض کو بڑھاتا ہے اللہ تعالیٰ نے ادویہ میں عجب تاثیر رکھی ہے۔ ارنڈی کا تیل اسی طرح شہد مسہل ہے پر جب کسی کو دست آرہے ہوں تو یہی دوائیں دونوں آخر میں قبض کردیتی ہیں یونانی اور ڈاکٹری میں علاج بالضد کیا جاتا ہے الیٰ آخرہ ( وحیدی )