‌صحيح البخاري - حدیث 5676

كِتَابُ المَرْضَى بَابُ وُضُوءِ العَائِدِ لِلْمَرِيضِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ المُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَرِيضٌ، فَتَوَضَّأَ فَصَبَّ عَلَيَّ أَوْ قَالَ: «صُبُّوا عَلَيْهِ» فَعَقَلْتُ، فَقُلْتُ: لاَ يَرِثُنِي إِلَّا كَلاَلَةٌ، فَكَيْفَ المِيرَاثُ؟ [ص:122] فَنَزَلَتْ آيَةُ الفَرَائِضِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5676

کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں باب: عیادت کرنے والے کا بیمار کے لیے وضو کرنا ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہاہم سے غندر ( محمد بن جعفر ) نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے محمد بن منکدر نے ، کہاکہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے میں بیمار تھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور وضو کا پانی مجھ پر ڈالا یا فرمایا کہ اس پر یہ پانی ڈال دواس سے مجھے ہوش آگیا ۔ میں نے عرض کیا کہ میں تو کلالہ ہوں ( جس کے والد اور اولاد نہ ہو ) میرے ترکہ میں تقسیم کیسے ہو گی اس پر میراث کی آیت نازل ہوئی ۔
تشریح : یستفتونک قل اللہ یفتیکم فی الکلالۃ ( النسائ: 176 ) اے پیغمبر ! لوگ آپ سے کلالہ کے بارے میں پوچھنے ہیں کہو کہ اللہ کااس کے متعلق یہ فتویٰ ہے۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کوحضرت جابررضی اللہ عنہ سے بہت محبت تھی۔ سخت بیماری کی حالت میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کوآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دیکھتے ہی بیتاب ہو گئے، علاج کے طریقہ پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کے بقیہ پانی کو حضرت جابر رضی اللہ عنہ پر ڈالتے ہی شفایابی ہو گئی ،معلوم ہوا کہ وضو کا بچا ہوا پانی موجب شفا ہے۔ ایک روز حضرت جابر رضی اللہ عنہ اپنے گھر کی دیوار کے سایہ میں بیٹھے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سامنے سے گزر ے یہ دوڑ کر ساتھ ہو لیے ادب کے خیال سے پیچھے چل رہے تھے فرمایا پاس آجاؤ۔ ان کا ہاتھ پکڑ کر کا شانہ اقدس کی طرف لائے اور پردہ گرا کر اندر بلایا۔ اندر سے تین ٹکیا اور سرکہ ایک صاف کپڑے پر رکھ کر آیا آپ نے ڈیڑھ ڈیڑھ روٹی تقسیم کی اور فرمایا کہ سرکہ بہت عمدہ سالن ہے ۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس دن سے سرکہ کو میں بہت محبوب رکھتا ہوں۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ زندگی کے آخر سال بہت ہی ضعیف وناتواں اور آنکھوں سے نابینا ہو گئے تھے۔ بعمر94 سال سنہ74 ھ میں مدینہ میں وفات پائی، ( رضی اللہ عنہ ) ۔ یستفتونک قل اللہ یفتیکم فی الکلالۃ ( النسائ: 176 ) اے پیغمبر ! لوگ آپ سے کلالہ کے بارے میں پوچھنے ہیں کہو کہ اللہ کااس کے متعلق یہ فتویٰ ہے۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کوحضرت جابررضی اللہ عنہ سے بہت محبت تھی۔ سخت بیماری کی حالت میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کوآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دیکھتے ہی بیتاب ہو گئے، علاج کے طریقہ پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کے بقیہ پانی کو حضرت جابر رضی اللہ عنہ پر ڈالتے ہی شفایابی ہو گئی ،معلوم ہوا کہ وضو کا بچا ہوا پانی موجب شفا ہے۔ ایک روز حضرت جابر رضی اللہ عنہ اپنے گھر کی دیوار کے سایہ میں بیٹھے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سامنے سے گزر ے یہ دوڑ کر ساتھ ہو لیے ادب کے خیال سے پیچھے چل رہے تھے فرمایا پاس آجاؤ۔ ان کا ہاتھ پکڑ کر کا شانہ اقدس کی طرف لائے اور پردہ گرا کر اندر بلایا۔ اندر سے تین ٹکیا اور سرکہ ایک صاف کپڑے پر رکھ کر آیا آپ نے ڈیڑھ ڈیڑھ روٹی تقسیم کی اور فرمایا کہ سرکہ بہت عمدہ سالن ہے ۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس دن سے سرکہ کو میں بہت محبوب رکھتا ہوں۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ زندگی کے آخر سال بہت ہی ضعیف وناتواں اور آنکھوں سے نابینا ہو گئے تھے۔ بعمر94 سال سنہ74 ھ میں مدینہ میں وفات پائی، ( رضی اللہ عنہ ) ۔