‌صحيح البخاري - حدیث 5674

كِتَابُ المَرْضَى بَابُ تَمَنِّي المَرِيضِ المَوْتَ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَيَّ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5674

کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں باب: مریض کا موت کی تمنا کرنا منع ہے ہم سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو اسامہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، ان سے عباد بن عبداللہ بن زبیر نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میراسہارا لیے ہوئے تھے ( مرض الموت میں ) اور فرمارہے تھے اے اللہ تعالیٰ ! میری مغفرت فرما مجھ پررحم کر اور مجھ کو اچھے رفیقوں ( فرشتوں اور پیغمبروں ) کے ساتھ ملادے ۔
تشریح : حضرت امام بخاری اس حدیث کو باب کے آخر میں اس لیے لائے کہ موت کی آرزو کرنا اس وقت تک نہیں ہے جب تک موت کی نشانیاں نہ پیدا ہوئی ہوں لیکن جب موت بالکل سر پر آن کھڑی ہو اس وقت دعا کرنا منع نہیں ہے۔ حضرت امام بخاری اس حدیث کو باب کے آخر میں اس لیے لائے کہ موت کی آرزو کرنا اس وقت تک نہیں ہے جب تک موت کی نشانیاں نہ پیدا ہوئی ہوں لیکن جب موت بالکل سر پر آن کھڑی ہو اس وقت دعا کرنا منع نہیں ہے۔