كِتَابُ المَرْضَى بَابُ تَمَنِّي المَرِيضِ المَوْتَ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى خَبَّابٍ، نَعُودُهُ، وَقَدْ اكْتَوَى سَبْعَ كَيَّاتٍ، فَقَالَ: «إِنَّ أَصْحَابَنَا الَّذِينَ سَلَفُوا مَضَوْا وَلَمْ تَنْقُصْهُمُ الدُّنْيَا، وَإِنَّا أَصَبْنَا مَا لاَ نَجِدُ لَهُ مَوْضِعًا إِلَّا التُّرَابَ، وَلَوْلاَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ لَدَعَوْتُ بِهِ» ثُمَّ أَتَيْنَاهُ مَرَّةً أُخْرَى، وَهُوَ يَبْنِي حَائِطًا لَهُ، فَقَالَ: «إِنَّ المُسْلِمَ لَيُؤْجَرُ فِي كُلِّ شَيْءٍ يُنْفِقُهُ، إِلَّا فِي شَيْءٍ يَجْعَلُهُ فِي هَذَا التُّرَابِ»
کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں
باب: مریض کا موت کی تمنا کرنا منع ہے
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے ، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے اوران سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا کہ ہم سے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کے یہاں ان کی عیادت کو گئے انہوں نے اپنے پیٹ میں سات داغ لگوائے تھے پھر انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں وفات پا چکے وہ یہاں سے اس حال میں رخصت ہو ئے کہ دنیا ان کا اجر وثواب کچھ نہ گھٹا سکی اور ان کے عمل میں کوئی کمی نہیں ہوئی اورہم نے ( مال ودولت ) اتنی پائی کہ جس کے خرچ کرنے کے لیے ہم نے مٹی کے سوا اور کوئی محل نہیں پایا ( لگے عمارتیں بنوانے ) اور اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مو ت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں اس کی دعا کرتا پھر ہم ان کی خدمت میں دوبارہ حاضر ہوئے تو وہ اپنی دیوار بنا رہے تھے انہوں نے کہا مسلمان کوہر اس چیز پر ثواب ملتا ہے جسے وہ خرچ کرتا ہے مگر اس ( کم بخت ) عمارت میں خرچ کرنے کا ثواب نہیں ملتا ۔
تشریح :
بے فائدہ عمارت بنوانا اور ان پر پیسہ خرچ کرنا بد ترین فضول خرچی ہے مگر آج اکثر اسی میں مبتلا ہیں ۔ اس سے جہاں تک ہوسکے محفوظ رہنے کی کوشش کرے یہی بہتر ہے۔
بے فائدہ عمارت بنوانا اور ان پر پیسہ خرچ کرنا بد ترین فضول خرچی ہے مگر آج اکثر اسی میں مبتلا ہیں ۔ اس سے جہاں تک ہوسکے محفوظ رہنے کی کوشش کرے یہی بہتر ہے۔