‌صحيح البخاري - حدیث 5671

كِتَابُ المَرْضَى بَابُ تَمَنِّي المَرِيضِ المَوْتَ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ البُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاَ يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ المَوْتَ مِنْ ضُرٍّ أَصَابَهُ، فَإِنْ كَانَ لاَ بُدَّ فَاعِلًا، فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الوَفَاةُ خَيْرًا لِي

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5671

کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں باب: مریض کا موت کی تمنا کرنا منع ہے ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہاہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ثابت بنانی نے بیان کیا اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی تکلیف میں اگر کوئی شخص مبتلا ہو تو اسے موت کی تمنا نہیں کرنی چاہیئے اور اگر کوئی موت کی تمنا کرنے ہی لگے تو یہ کہنا چاہیئے ، اے اللہ ! جب تک زندگی میرے لیے بہتر ہے مجھے زندہ رکھ اور جب موت میرے لیے بہتر ہو تو مجھ کو اٹھالے ۔
تشریح : معلوم ہواکہ جب تک دنیا میں رہے اپنی بہتری اور بھلائی کی دعا کرتا رہے اور بہترین وفات کی دعا مانگے۔ معلوم ہواکہ جب تک دنیا میں رہے اپنی بہتری اور بھلائی کی دعا کرتا رہے اور بہترین وفات کی دعا مانگے۔