كِتَابُ المَرْضَى بَابُ قَوْلِ المَرِيضِ: إِنِّي وَجِعٌ، أَوْ وَا رَأْسَاهْ، أَوِ اشْتَدَّ بِي الوَجَعُ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جَاءَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي مِنْ وَجَعٍ اشْتَدَّ بِي، زَمَنَ حَجَّةِ الوَدَاعِ، فَقُلْتُ: بَلَغَ بِي مَا تَرَى، وَأَنَا ذُو مَالٍ، وَلاَ يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي، أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي؟ قَالَ: «لاَ» قُلْتُ: بِالشَّطْرِ؟ قَالَ: «لاَ» قُلْتُ: الثُّلُثُ؟ قَالَ: «الثُّلُثُ كَثِيرٌ، أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، وَلَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا أُجِرْتَ عَلَيْهَا، حَتَّى مَا تَجْعَلُ فِي فِي امْرَأَتِكَ»
کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں
باب: مریض کا یوں کہنا کہ مجھے تکلیف ہے
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ بن ابی سلمہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو زہری نے خبر دی ، انہیں عامر بن سعد ابی وقاص نے اور ان سے ان کے والد نے کہ ہمارے یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لائے میں حجۃ الوداع کے زمانہ میں ایک سخت بیماری میں مبتلا ہو گیا تھا میں نے عرض کیا کہ میری بیماری جس حد کو پہنچ چکی ہے اسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ رہے ہیں ، میںصاحب دولت ہوں اور میری وارث میری صرف ایک لڑکی کے سوا اورکوئی نہیں تو کیا میں اپنا دو تہائی مال صدقہ کروں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ۔ میں نے عرض کیا پھر آدھا کردوں ، آپ نے فرمایا کہ نہیں ۔ میںنے عرض کیا ایک تہائی کر دوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تہائی بہت کافی ہے اگر تم اپنے وارثوں کو غنی چھوڑ کر جاؤ یہ اس سے بہتر ہے کہ انہیں محتاج چھوڑ و اور وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھر یں اور تم جو بھی خرچ کرو گے اور اس سے اللہ کی خوشنودی حاصل کرنا مقصود ہوگا اس پر بھی تمہیں ثواب ملے گا ۔ یہاں تک کہ اس لقمہ پر بھی تمہیں ثواب ملے گا جو تم اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتے ہو ۔
تشریح :
مسلمان کا ہر کام جو نیک ہو ثواب ہی ثواب ہے ا س کا کاروبار کرنا بھی ثواب ہے اور بیوی و بچوں کو کھلانا پلانا بھی ثواب ہے ان صلاتی ونسکی ومحیای ومماتی للہ رب العالمین ( الانعام : 162 ) کا یہی مطلب ہے۔
مسلمان کا ہر کام جو نیک ہو ثواب ہی ثواب ہے ا س کا کاروبار کرنا بھی ثواب ہے اور بیوی و بچوں کو کھلانا پلانا بھی ثواب ہے ان صلاتی ونسکی ومحیای ومماتی للہ رب العالمین ( الانعام : 162 ) کا یہی مطلب ہے۔