‌صحيح البخاري - حدیث 5660

كِتَابُ المَرْضَى بَابُ وَضْعِ اليَدِ عَلَى المَرِيضِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنِ الحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا، فَمَسِسْتُهُ بِيَدِي فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَجَلْ، إِنِّي أُوعَكُ كَمَا يُوعَكُ رَجُلاَنِ مِنْكُمْ» فَقُلْتُ: ذَلِكَ أَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَجَلْ» ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى، مَرَضٌ فَمَا سِوَاهُ، إِلَّا حَطَّ اللَّهُ لَهُ سَيِّئَاتِهِ، كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5660

کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں باب: مریض کے اوپر ہاتھ رکھنا ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم تیمی نے بیان کیا ، ان سے حارث بن سوید نے بیان کیا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا ، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت مےں حاضر ہوا تو آپ کو بخار آیا ہوا تھا میں نے اپنے ہاتھ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم چھوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ کو تو بڑا تیز بخار ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں مجھے تم میں کے دو آدمیو ں کے برابر بخار چڑھتا ہے ۔ میں نے عرض کیا یہ اس لیے ہوگا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دگنا اجر ملتا ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ ہاں اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی بھی مسلمان کو مرض کی تکلیف یا کوئی اور کوئی تکلیف ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو اس طرح گراتا ہے جیسے درخت اپنے پتوں کو گرادیتا ہے ۔
تشریح : معلوم ہوا کہ مصیبت پہنچنے سے بیمار یوں میں مبتلا ہو نے اور آفتوں کے آنے سے انسان کے گناہ دور ہوتے ہیں اگر انسان صبر و شکر کے ساتھ ساری تکالیف سہ لیتا ہے۔ معلوم ہوا کہ مصیبت پہنچنے سے بیمار یوں میں مبتلا ہو نے اور آفتوں کے آنے سے انسان کے گناہ دور ہوتے ہیں اگر انسان صبر و شکر کے ساتھ ساری تکالیف سہ لیتا ہے۔